اسلام آباد (نیوز ڈیسک) معروف یوٹیوبر سعدالرحمان المعروف ڈکی بھائی کی گرفتاری کے بعد ان کے خلاف درج مقدمات اور الزامات سے متعلق نئے حقائق سامنے آئے ہیں۔اردو پوائنٹ کو دیے گئے انٹرویو میں ایڈیشنل ڈائریکٹر این سی سی آئی اے پنجاب زون محمد سرفراز چوہدری نے بتایا کہ ایسے عناصر کے خلاف انکوائری جاری تھی جو نوجوانوں کو جوئے پر مبنی گیمز یا اس طرح کے دیگر غیر قانونی ذرائع کی طرف راغب کر رہے تھے۔
ان کے مطابق جو لوگ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے ٹک ٹاک پر لائیو آکر فحاشی پھیلاتے ہیں یا بچوں کو جوا کھیلنے پر اکساتے ہیں، ان کے لیے “زیرو ٹالرنس پالیسی” اپنائی گئی ہے۔محمد سرفراز چوہدری کے مطابق ڈکی بھائی کے خلاف ریاست کی جانب سے تقریباً ڈیڑھ سے دو ماہ پہلے ہی تحقیقات کا آغاز ہو چکا تھا۔ اس دوران ان سمیت دیگر افراد کے نام کنٹرول لسٹ میں ڈال دیے گئے تھے تاکہ وہ بیرون ملک فرار نہ ہو سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی ڈکی بھائی نے ملک چھوڑنے کی کوشش کی تو وہ گرفتار ہوگئے، جبکہ جو لوگ اس وقت ملک سے باہر ہیں، ان کے خلاف بھی کارروائی کی جارہی ہے۔ایڈیشنل ڈائریکٹر نے مزید بتایا کہ ڈکی بھائی اپنے ولاگز اور پروگرامز میں بار بار جوئے کی ایپس کو پروموٹ کرتے رہے اور ہر پروگرام کے عوض 10 سے 20 ہزار ڈالر وصول کرتے تھے۔
ان کے بقول اگر ڈکی بھائی نے صرف تین درجن پروگرامز بھی کیے ہیں تو اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ کس قدر بڑی رقم کما چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب ڈکی بھائی کی جائیداد، بینک اکاؤنٹس اور گاڑیوں کی تفصیلات بھی اکٹھی کی جارہی ہیں تاکہ پتہ چلایا جا سکے کہ یہ سب اثاثے کس کے نام پر ہیں۔