اسلام آباد(نیوز ڈیسک )آسٹریلیا کے ایک ڈاکٹر کے مطابق سات سال تک کے بچوں میں ٹیکسٹ کرنے کا جنون ان کی گردن اور ریڑھ کی ہڈیوں پر اثرانداز ہوکر انہیں ’کبڑا‘ بنارہا ہے اور ان کے مہرے ٹیڑھے ہورہے ہیں۔ڈاکٹر جیمز کارٹر کے مطابق یہ نئی اور پریشان کن صورتحال ٹیکنالوجی کے بے تحاشہ استعمال کی وجہ سے سامنے آئی ہے اور اس سے سب سے ذیادہ اسکول جانے والے بچے متاثر ہورہے ہیں۔ اس نئی کیفیت کو ”ٹیکسٹ نیک یا ٹیکسٹ گردن“ کہا گیا ہے اور ایک 16 سال کی لڑکی اور 17 سال کا ایک نوجوان پہلے ہی اس سے متاثر ہوچکے ہیں کیونکہ ان کی کمر اور گردن خمدار ہوچکی ہے کیونکہ وہ دن میں کئی گھنٹے تک گردن جھکاکر اپنے فون کو دیکھتے رہتے تھے اور ایس ایم ایس کرتے رہے تھے۔ٹیکسٹ کرنے کی لت میں مبتلا کئی نوعمر بچے اور جوان ڈاکٹروں کے پاس کمر، گردن اور سردرد کی شکایت لے کر آرہے ہیں اور ان کے ایکسرے میں مہروں اور گردن کا خم صاف نظر آتا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق گردن کو غیرضروری طور پر جھکانے اور موڑنے سے اس کی ہڈیاں 4 سینٹی میٹر تک کھسک سکتی ہیں اور اسمارٹ فون کے مسلسل استعمال سے گردن کو بہت نقصان پہنچتا ہے۔ اس کا بہتر حل ہے کہ موبائل فون کو بار بار دیکھنے سے گریز کیا جائے۔پاکستانی بچے بھی دن میں 50 سے زائد مرتبہ فون پر نظر جماتے ہیں اور گھنٹوں واٹس ایپ استعمال کرتے ہوئے ٹیکسٹ میں محورہتے ہیں اور دن میں چار گھنٹے تک فون پر گزارتے ہیں۔دوسری جانب ڈاکٹر خبردار کررہے ہیں کہ اگر یہ مرض شدت اختیار کر جائے تو بسا اوقات آپریشن کے بغیر کوئی اور چارہ نہیں رہ جاتا۔ اسی لیے ٹیکسٹ کرتے وقت ٹھوڑی کو سینے سے دور رکھیئے۔ دوسری خطرناک بات یہ ہے کہ گردن جھکانے سے اینڈورفنز اور سیروٹونن جیسے اہم ہارمون کا اخراج رک جاتا ہے اور اس سے بے چینی اور پریشانی میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔اگرچہ انسانی سر کا وزن 10 سے 12 پونڈ ہوتا ہے لیکن گردن کو 15 درجے پر جھکانے سے اس کا بوجھ 27 پونڈ تک ہوجاتا ہے اور 60 درجے پر جھکانے سے 60 پونڈ ہوجاتا ہے۔