سرینگر(نیوزڈیسک) مقبوضہ کشمیر کے علاقہ اسلام آباد میں ہزاروں افراد نے کرفیو کی پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں شہید ٹرک ڈرائیور کی نماز جنازہ میںشرکت کی۔ اس موقع پر پاکستانی جھنڈے لہرائے اور جیوے جیوے پاکستان کے نعرے بلند کئے۔ بھارتی پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس سے متعددافراد زخمی ہوگئے . بارہمولہ قصبہ میں بھی سکھوںنے بھارت مخالف مظاہرے کئے اور پاکستان کے حق میں نعرے بلند کئے۔ ایک کشمیری ٹرک ڈرائیور زاہد رسول بٹ جو نو اکتوبر کو اودھمپور میں ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے پیٹرول بم کے حملے میں شدید زخمی ہو گیا تھا۔ گزشتہ روز نئی دہلی کے ایک ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ واقعہ کے خلاف ہڑتال کے باعث علاقے میں تمام دکانیں ،تجارتی مراکز اور دفاتر بند رہے جبکہ سڑکوںپرگاڑیوں کی آمد ورفت مکمل معطل رہی۔ کشتواڑ ، ڈوڈہ اور بھدروہ میں بھی پیر کو مسلسل دوسرے روز احتجاجی ہڑتال رہی۔ جنوبی کشمیر میں اسلام آباد اوربیج بہاڑہ تھانہ کی حدود میں لوگوںکو احتجاجی مظاہرے کرنے سے روکنے کیلئے ان کی نقل و حرکت سخت پابندیاں عائد کی گئیں۔ ایک پولیس اہلکار کے مطابق اسی طرح پابندیاں سرینگر، معراج گنج، نوہٹہ، صفا کدل، مائسمہ، رعناواری اورخانیار سمیت چھ پولیس اسٹیشنوں کی حدود میں بھی عائد کی گئی ہیں۔دریں اثناءانتظامیہ نے شہید زاہد رسول بٹ کے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کیلئے بوٹینگو اسلام آبادجانے سے روکنے کیلئے متعدد حریت رہنماﺅںکوگھروں میں نظربند کردیا۔پولیس نے بزرگ حریت رہنماءسید علی گیلانی کے علاوہ حریت رہنماﺅںشبیر احمد شاہ ،نعیم احمدخان ،محمد اشرف صحرائی ، ظفر اکبربٹ ، جاوید احمدمیر ، محمدایاز اکبر، محمد الطاف شاہ ،راجہ معراج الدین اورمحمد اشرف لایا کو گھروں میں نظربندکر دیا گیا ہے۔