کوئٹہ (این این آئی)بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے نواح میں پسند کی شادی پر جوڑے کو قتل کرنے والے مرکزی ملزم بشیر احمد سمیت 20 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے، گرفتار ملزمان میں ستکزئی قبیلے کے سربراہ شیرباز ستکزئی، ان کے 4 بھائی اور 2 محافظ بھی شامل ہیں،واقعہ کا مقدمہ ہنہ اوڑک تھانے میں ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے، عدالت نے شیرباز ستکزئی کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔رپورٹ کے مطابق کوئٹہ کے نواحی علاقے ڈیگاری میں عیدالاضحیٰ سے 3 روز قبل قتل کیے گئے جوڑے بانو ستکزئی اور احسان اللہ سمالانی کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 20 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا۔پولیس ذرائع کے مطابق گرفتار ملزمان میں مرکزی ملزم بشیر احمد اور ستکزئی قبیلے کے سربراہ سردار شیر باز ستکزئی، ان کے 4 بھائی اور 2 محافظ بھی شامل ہیں، کوئٹہ پولیس نے کیس کو مزید تحقیقات کے لیے سیریس کرائمز انویسٹیگیشن ونگ کے حوالے کردیا۔
دریں اثنا، کوئٹہ کی انسداد دہشتگردی عدالت کے جج محمد مبین نے مقدمہ قتل میں نامزد قبائلی سردار شیرباز ستکزئی کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا، شیربازستکزئی کوسخت سیکیورٹی میں عدالت میں پیش کیاگیا تھا۔قبل ازیں، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرواتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ ‘تمام ملوث ملزمان کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا، ریاست مظلوم کے ساتھ کھڑی ہے۔پولیس کے مطابق واقعے کا مقدمہ تھانہ ہنہ اوڑک میں ایس ایچ او نوید اختر کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، ایف آئی آر کے مطابق واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں خاتون اور مرد کو فائرنگ کرکے قتل کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ایس ایچ او نوید اختر نے بتایا کہ وہ پولیس نفری کے ہمراہ جائے وقوعہ سنجیدی کے علاقے ڈیگاری پہنچے جہاں ابتدائی معلومات سے معلوم ہوا کہ یہ واقعہ عیدالاضحیٰ سے 3 روز قبل پیش آیا تھا۔مدعی کے مطابق بانو بی بی اور احسان اللہ کو کاروکاری کے الزام میں قتل کیا گیا، واقعے میں مبینہ طور پر شاہ وزیر، جلال، ٹکری منیر، بختیار، ملک امیر، عجب خان، جان محمد، بشیر احمد اور دیگر 15 نامعلوم افراد شامل تھے۔
مدعی نے الزام لگایا کہ ان افراد نے خاتون اور مرد کو سردار شیر باز خان کے سامنے پیش کیا جہاں سردار نے کاروکاری کا فیصلہ سنایا اور دونوں کو قتل کرنے کا حکم دیا، بعدازاں انہیں گاڑیوں میں لے جا کر کوئٹہ کے مضافاتی علاقے ڈیگاری میں فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔قتل کی ویڈیو واقعے کے دوران بنائی گئی اور سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی گئی، جس سے عوام میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا، پولیس نے انسداد دہشت گردی ایکٹ، تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 302 اور دیگر دفعات کے تحت واقعے کا مقدمہ درج کرلیا ہے، مزید تحقیقات جاری ہیں۔