اسلام آباد (نیوز ڈیسک)اداکارہ حمیرا اصغر کی ڈیفنس فیز 6 میں واقع رہائش گاہ سے کئی ماہ بعد لاش برآمد ہونے کے بعد تحقیقات میں بتدریج پیش رفت ہو رہی ہے۔جیونیوز کے مارننگ شو “جیو پاکستان” میں گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا نے بتایا کہ حمیرا کی لاش گلنے سڑنے کے مرحلے میں تھی، اور ایسی صورتحال میں لاش سے بدبو 5 دن سے لے کر 40 دن تک محسوس کی جا سکتی ہے، لیکن چونکہ ان کے ساتھ والا فلیٹ بھی طویل عرصے سے خالی پڑا تھا، اس لیے کسی کو شک نہیں ہوا۔
ڈی آئی جی کا مزید کہنا تھا کہ جہاں اداکارہ کی لاش ملی، وہاں ایک کمرے کے باتھ روم کی کھڑکی کھلی ہوئی تھی، ممکن ہے کہ اس کھڑکی کے ذریعے بدبو باہر نکلتی رہی ہو، جس کے باعث کسی کو اس پر شک نہ ہوا ہو۔انہوں نے بتایا کہ فلیٹ کی سوسائٹی کمیٹی، چوکیدار اور قریبی فلیٹس کے مکینوں کو بھی تفتیش کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔ چونکہ اداکارہ کراچی اور لاہور کے درمیان آتی جاتی رہتی تھیں، اس لیے ممکن ہے کہ کسی نے ان کی غیر موجودگی کو معمول کا سفر سمجھا ہو۔اسد رضا کے مطابق تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ممکنہ طور پر یہ واقعہ 7 اکتوبر 2024 کو پیش آیا، کیونکہ اس کے بعد اداکارہ سے کوئی رابطہ نہیں ہوسکا۔
تین دن بعد چوکیدار نے ان کے نمبر پر کال کی، جو جواب نہ ملنے پر بند کر دی گئی۔ ایک اور دوست نے بھی بعد میں ان سے رابطے کی کوشش کی۔یاد رہے کہ اداکارہ کی لاش 8 جولائی کو اس وقت ملی جب فلیٹ مالک نے کرایہ نہ ملنے پر عدالت سے رجوع کیا اور عدالتی حکم پر بیلف کے ساتھ فلیٹ کھولنے پہنچا۔ دروازہ نہ کھلنے پر جب دروازہ توڑا گیا تو اندر حمیرا اصغر کی لاش موجود تھی۔پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ لاش مکمل طور پر ڈی کمپوز ہو چکی تھی، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان کی موت کو تقریباً 8 ماہ گزر چکے ہیں۔