اسلام آباد (نیوز ڈیسک) لاہور میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اداکارہ حمیرا اصغر کے چچا محمد علی نے کہا ہے کہ حمیرا شوبز میں کیریئر بنانا چاہتی تھی اور اس میدان میں خوش تھی، لیکن اس کے والدین اس فیصلے سے مطمئن نہیں تھے۔
انہوں نے بتایا کہ حمیرا سے فون پر وقتاً فوقتاً بات چیت ہوتی رہتی تھی اور جب وہ لاہور آتی تو گھر ضرور آتی تھی۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کہ اہلِ خانہ کو حمیرا کے کراچی میں رہائش پذیر ہونے کی درست جگہ کا علم نہیں تھا اور جب اس کا موبائل بند ہو گیا تو اس سے کوئی رابطہ ممکن نہ رہا۔
محمد علی نے مزید بتایا کہ حمیرا ایک تعلیم یافتہ اور باصلاحیت لڑکی تھی، جو 2018 میں کراچی منتقل ہوئی تھی۔ وہ مصوری کا شوق رکھتی تھی اور اپنی پینٹنگز کے ذریعے خوشی محسوس کرتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اسی عرصے میں اُن کی بہن کا انتقال ہو گیا، جس کی وجہ سے وہ ایک اور غم میں مبتلا تھے۔
خیال رہے کہ اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش 8 جولائی کو کراچی کے اتحاد کمرشل ایریا میں واقع ایک فلیٹ سے اس وقت برآمد ہوئی جب کرائے کی عدم ادائیگی پر عدالت کے حکم پر بیلف فلیٹ خالی کروانے پہنچا۔ دروازہ نہ کھلنے پر جب بیلف نے پولیس کی مدد سے دروازہ توڑا، تو اندر حمیرا کی لاش ملی۔
پوسٹ مارٹم اور دیگر قانونی کارروائی کے بعد حمیرا کی میت ان کے اہلِ خانہ کے حوالے کر دی گئی، جس کے بعد انہیں لاہور میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔