کراچی(این این آئی)کراچی میں ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر علی کی پر اسرار موت نے ہر ایک کو چونکا دیا ہے۔ ان کی لاش ان کے فلیٹ سے اس حالت میں ملی کہ پہچاننا بھی مشکل ہو گیا۔پوسٹ مارٹم رپورٹ کے ابتدائی نتائج نے دل دہلا دینے والے انکشافات کیے ہیں تاہم موت معمہ بنی ہوئی ہے کہ فلیٹ میں پڑی لاش گل، سڑ گئی اورکسی کو خبرتک نہ ہوئی۔ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اکارہ حمیرا اصغر کی لاش ایک، دو نہیں، 6 ماہ سے بھی زیادہ پرانی نکلی، لاش اِس قدر سوختہ ہو چکی تھی کہ گھٹنوں کے جوڑ گل گئے تھے، کمرے میں کیڑے گھوم رہے تھے۔
اس کے ساتھ فرج میں رکھے تمام کھانے اکتوبر دو ہزار چوبیس میں ایکسپائر ہوگئے تھے، اور بل ادا نہ کرنے پر فلیٹ کی بجلی بھی اکتوبر میں کاٹ دی گئی تھی۔لاش ڈی کمپوز اسٹیج کے ایڈوانس اسٹیج پر تھی اور اس قابل نہیں تھی جس سے وجہ موت بتائی جاسکے البتہ ڈی این اے اور کیمکل ایگزامن کے لیے سیمپل لیے ہیں، سیمپل کے ایگزامن کے بعد حقائق سامنے آئیں گے۔پولیس کے مطابق پڑوسیوں نے بتایا کہ گھر سے اکثر چیخوں کی آوازیں آتی تھیں، اور بظاہر حمیرا ڈپریشن کا شکار تھیں ۔گھر میں ہر چیز سلیقے سے رکھی ہوئی تھی کسی مزاحمت اور بے ترتیبی کے اثار نہیں تھے۔یہ بھی پتہ چلا ہے کہ اداکارہ زیادہ کسی سے زیادہ رابطے میں نہیں ہوتی تھی جبکہ 3 یا 4 ماہ کا کرایہ ایک ساتھ دے کر مالک مکان کا نمبر بلاک کردیتی تھی۔دو روز قبل حمیرا اصغر نے لاش ملنے پر کئی لوگوں نے سوال اٹھایا کہ اتنی پرانی لاش کسی بدبو نہیں آئی۔بدبو کے حوالے سے میڈیکل لیگو آفیسر سمیعہ نے موت کی وجہ کے علاوہ کافی چیزیں بتائی ، کیونکہ جب پوسٹ مارٹم ہوتا ہے تو کیمیائی تجزیے کے لئے اعضا رکھے جاتے ہیں ، جسے ننھے صارم کی موت کی وجہ آج تک معلوم نہ ہوسکی۔ماہرین نے خدشہ ظاہرکیا جو لاش ملی ہے وہ 6 ماہ نہیں 8 سے 9 ماہ پرانی بھی ہوسکتی ہے اور بھی بہت باتیں سامنے آئی جیسے اکتوبر میں کے الیکٹرک نے بجلی کاٹ دی تھی ، اور آخری کرایہ بھی مئی 2024 میں ادا کیا گیا۔
ذرائع نے کہاکہ فی الوقت اداکارہ کی موت کو قتل قرار دینا ممکن نہیں، کیونکہ شواہد سے کوئی مزاحمت یا زبردستی کے آثار نہیں ملے، تمام نظریں کیمیکل اور ڈی این اے رپورٹس پر جمی ہوئی ہیں، جو اس المناک معمہ کو حل کر سکتی ہیں۔دوسری جانب ایس ایس پی سائوتھ نے گفتگو میں حمیرا اصغر کیس کے حقائق بتاتے ہوئے کہا خاتون اس فلیٹ میں 2018 سے رہائش پذیر تھی اور کرایہ کے ایشوز 2019 سے شروع ہوئے ، جس کے بعد 2024 میں انھوں نے کرایہ دینا بند کردیا پھر مالک مکان نے عدالت سے رجوع کیا اور نوٹس جاری ہوئے۔انھوں نے بتایا اداکارہ کے موبائل فون فرانزک کے لئے بھیجے گئے ہیں اور ڈیٹا سے یہ پتہ چلا کہ اکتوبر 2024 تک فون کالز ہوئیں۔لاش میں بدبو کے حوالے سے ایس ایس پی ساوتھ نے کہا رہائشی عمارت میں ایک فلور پر دو اپارٹمنٹس ہیں، ساتھ والی فیملی نے بتایا کہ ہم ستمبر میں گائوں چلے گئے تھے اور فروری میں واپس آئے، لاش کی ڈی کمپوز کے ابتدا میں تو بدبو ہوتی ہے لیکن جیسے جیسے یہ مرحلہ سست ہوتا ہے تو بدبو کم ہوتی جاتی ہے۔یہ اموات صرف ایک ذاتی المیہ نہیں بلکہ ایک اجتماعی ناکامی کی علامت بن کر سامنے آئی ہیں، تنہائی، ذہنی دبائو، اور مالی مشکلات وہ مسائل ہیں جو اکثر ان فنکاراں کی نجی زندگیوں میں چھپے رہتے ہیں، اور جب تک میڈیا ان کی موت کی خبر نہ دے، کسی کو ان کے حالات کا اندازہ نہیں ہوتا۔اداکارہ حمیرا اصغر کی زندگی اور موت دونوں ہی تنہائی کا شکار رہیں ، ان کی لاش مہینوں تک ایک بند فلیٹ میں گلتی سڑتی رہی، مگر کوئی دروازہ کھٹکھٹانے والا نہ تھا، شاید یہی اس دور کی سب سے کڑوی حقیقت ہے۔