بدھ‬‮ ، 15 اکتوبر‬‮ 2025 

نیچے کسی کا گھر ہے، اوپر اجازت کے بغیر آپ نہیں جاسکتے،3 بجے تک ثناء یوسف میرے ساتھ رابطے میں رہی : صحافی کا حیران کن انکشاف

datetime 5  جون‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سینئر صحافی اور اینکر پرسن ہرمیت سنگھ نے انکشاف کیا ہے کہ نوجوان اداکارہ ثناء یوسف اپنی موت سے محض ایک گھنٹہ قبل تک ان کے ساتھ رابطے میں تھیں۔ ان کے بقول گزشتہ کئی دنوں سے ان کے درمیان مسلسل بات چیت جاری تھی۔انہوں نے بتایا کہ مقتولہ ایک فلیٹ میں مقیم تھیں جس کی بالائی منزل پر بغیر اجازت جانا ممکن نہیں تھا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حملہ آور کوئی جان پہچان والا شخص تھا جس سے عمارت میں موجود لوگ پہلے سے واقف تھے۔نجی چینل “نیو ٹی وی” سے بات کرتے ہوئے ہرمیت سنگھ نے کہا کہ یہ واقعہ کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ مقتولہ کی میت کو راتوں رات منتقل کر دینا بھی کئی شکوک کو جنم دیتا ہے۔ ممکن ہے کہ خاندانی مسائل کے باعث لواحقین نے میڈیا میں معاملے کو نمایاں ہونے سے روکنے کی کوشش کی ہو۔

ایف آئی آر کے مطابق ایک دبلے پتلے نوجوان نے فلیٹ میں داخل ہو کر فائرنگ کی۔ ہرمیت سنگھ نے بتایا کہ محلے کے کسی فرد نے ثناء کے کردار پر اعتراض نہیں اٹھایا، اور وہ خود ایک خوش باش زندگی گزارنے کی خواہش رکھتی تھیں۔انہوں نے کہا کہ لوگ دکھ کی گھڑی میں تعزیت کرنے کی بجائے تنقید شروع کر دیتے ہیں، جو ایک سنگین معاشرتی المیہ ہے۔ ان کے مطابق ہفتے کے دوران متعدد بار ثناء سے پیشہ ورانہ نوعیت کے چھوٹے منصوبوں پر بات چیت ہوئی، اور ہر بار خوش دلی سے گفتگو ہوئی، جس سے ان کی بہتر تربیت کا اندازہ ہوتا تھا۔اس سوال پر کہ کیا وہ قتل سے صرف ایک گھنٹہ قبل، یعنی صبح 3 بجے تک ان کے ساتھ رابطے میں تھیں، جبکہ ایف آئی آر میں قتل کا وقت 4 بج کر 5 منٹ درج ہے؟ اینکر نے اس کی تصدیق کی اور کہا کہ لاش کو فوری طور پر نانی کے گھر منتقل کر کے راتوں رات چترال بھیج دیا گیا، اور کسی بھی جانب سے بات کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔

ہرمیت سنگھ نے مزید کہا کہ فلیٹ کی زیریں منزل پر کوئی رہائش پذیر تھا، اور قرائن بتاتے ہیں کہ سبھی لوگ حملہ آور کو جانتے تھے۔ ثناء کی پھوپھی نے بھی عندیہ دیا ہے کہ اگر وہ شخص سامنے آئے تو وہ اسے پہچان سکتی ہیں۔ ان کے بقول ثناء یوسف نہایت خوش مزاج لڑکی تھیں اور انہیں جلد ہی ایک ٹی وی ڈرامے میں کام کی پیش کش بھی ہوئی تھی۔انہوں نے زور دیا کہ ثناء کی موت پر لوگوں کو جنت و دوزخ کی بحث سے اجتناب کرنا چاہیے، کیونکہ یہ خالصتاً خدا اور بندے کا معاملہ ہے۔جب ان سے متاثرہ خاندان کی خاموشی اور میڈیا سے دوری پر سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ قبائلی روایات اپنی جگہ ہیں، مگر ایسی صورت حال میں کھل کر گفتگو ہونی چاہیے۔ پریس کلب موجود ہے، بات کرنے کا پلیٹ فارم بھی موجود تھا، لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کسی سے بات کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی۔انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک باصلاحیت لڑکی کو اُس کے ہی گھر میں مار دیا گیا، جہاں وہ سب سے زیادہ محفوظ ہونی چاہیے تھی۔ ریاست کو بھی اس سانحے کی ذمہ داری لینی چاہیے کیونکہ ایسے افراد ملک کا سرمایہ ہوتے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ


لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…