اسلام آباد (نیوز ڈیسک) معروف ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے بہیمانہ قتل کے بعد واقعے کے ایک اہم گواہ اور ہمسائے، ایک نوجوان عمیس، نے واقعے کے بارے میں اپنا مؤقف بیان کیا ہے۔ “کیپیٹل ٹی وی” سے گفتگو کرتے ہوئے عمیس نے واقعے کے وقت کا احوال کچھ یوں بیان کیا:عمیس کے مطابق، شام ساڑھے پانچ بجے کے قریب اچانک گھر سے چیخنے چلانے کی آوازیں سنائی دیں۔ وہ اس وقت قریبی پڑوسی کے ساتھ چھت پر موجود تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ابتدا میں یہ محض گھریلو جھگڑے کی آوازیں لگیں کیونکہ اکثر گھروں میں معمولی تکرار ہو ہی جاتی ہے، اس لیے انہوں نے زیادہ دھیان نہیں دیا۔ کچھ دیر بعد آوازیں بند ہو گئیں، اور پھر دو گولیاں چلنے کی آوازیں آئیں، مگر وہ اس قدر مدھم تھیں کہ دور سے یوں محسوس ہوا جیسے کوئی پٹاخے پھوڑ رہا ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ انہیں اندازہ تک نہیں ہوا کہ گھر کے اندر کوئی بڑا سانحہ ہوچکا ہے، اور جب پولیس کی گاڑی مغرب کے قریب پہنچی اور پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد موقع پر پہنچی، تب جا کر پتا چلا کہ کسی کی جان لی گئی ہے۔ اس سے قبل محلہ مکمل طور پر پُرامن تھا۔جب ان سے پوچھا گیا کہ مقتولہ اور ان کا خاندان کب سے یہاں مقیم تھا، تو انہوں نے بتایا کہ اس فیملی کو اس مکان میں آئے تقریباً تین سے چار ماہ کا عرصہ ہوا تھا۔
عمیس کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی اس گھر میں کسی بڑی عمر کے مرد کو نہیں دیکھا، صرف نوجوان لڑکے نظر آتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ پارک میں بھی انہیں نچلے پورشن میں رہنے والی فیملی کے ساتھ واک کرتے دیکھا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق، جی-13 کے اس علاقے میں مذکورہ فیملی کو محلے دار اکثر مردوں کی غیر موجودگی میں ہی دیکھتے تھے، جبکہ مقتولہ ثناء یوسف عام طور پر ہفتے میں دو سے تین دن ہی گھر سے باہر آتی تھی۔