پیر‬‮ ، 04 اگست‬‮ 2025 

اسلام آباد میں ٹک ٹاکر ثنا یو سف کا 4 بجے قتل لیکن 3بجے تک کس معروف شخصیت سے رابطے میں رہی؟ نا م سامنے آ گیا

datetime 4  جون‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)اسلام آباد میں ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے بہیمانہ قتل کے حوالے سے معروف صحافی اور اینکر پرسن ہرمیت سنگھ نے تہلکہ خیز انکشافات کیے ہیں۔ ایک نجی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ سانحے سے کچھ ہی دیر قبل تک مقتولہ ان سے رابطے میں تھی اور گزشتہ ہفتے بھر بھی ان کی بات چیت ہوتی رہی۔ہرمیت سنگھ کے مطابق ثناء یوسف کی رہائش ایسی جگہ پر تھی جہاں بالائی منزل پر کسی کی اجازت کے بغیر جانا ممکن نہیں، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ قاتل ان کا جاننے والا تھا اور اہلِ محلہ بھی اس کی شکل سے واقف تھے۔

اینکر نے کہا کہ جس طرح اچانک راتوں رات میت اسلام آباد سے چترال منتقل کی گئی، اس سے لگتا ہے کہ شاید خاندان میڈیا کی توجہ سے بچنا چاہتا تھا یا کچھ اندرونی معاملات کی وجہ سے خاموشی اختیار کی گئی۔ایف آئی آر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ہرمیت سنگھ نے کہا کہ ایک دبلا پتلا نوجوان گھر میں داخل ہوا، جس کے پاس اسلحہ تھا، اور اس نے کمرے میں جا کر فائرنگ کر دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ محلے کے کسی شخص نے کبھی ثناء کے کردار پر انگلی نہیں اٹھائی، بلکہ وہ ہمیشہ ایک خوش اخلاق اور باوقار لڑکی کے طور پر جانی جاتی تھیں۔ہرمیت نے مزید کہا کہ ان کی ثناء سے آخری بات چیت رات تین بجے کے قریب ہوئی، جب کہ ایف آئی آر میں قتل کا وقت صبح چار بج کر پانچ منٹ درج ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اس مختصر وقت میں ایسا کیا ہوا کہ ایک زندہ دل لڑکی زندگی سے محروم ہو گئی؟ ان کا کہنا تھا کہ لاش پہلے نانی کے گھر لے جائی گئی اور پھر رات کو چترال منتقل کر دی گئی، جبکہ اہل خانہ نے کسی قسم کی میڈیا کوریج سے گریز کیا۔

ثناء یوسف کے کردار کے بارے میں ہرمیت نے کہا کہ وہ نہایت سلجھی ہوئی لڑکی تھی، جس کے اندازِ گفتگو سے اس کی شائستہ پرورش ظاہر ہوتی تھی۔ وہ اپنے خوابوں کی تعبیر کے لیے کوشاں تھی، اور ایک ڈرامہ پراجیکٹ پر بھی بات چیت چل رہی تھی۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے معاشرے میں جب کوئی بچی مشکل کا شکار ہوتی ہے تو اس کے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے طعنوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔آخر میں ہرمیت سنگھ نے ریاستی اداروں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ثناء یوسف جیسے ہنر مند اور باصلاحیت لوگ ملک کی نمائندگی کر سکتے تھے، مگر وہ اپنی ہی چار دیواری میں غیر محفوظ رہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ واقعے کے تمام پہلوؤں کی شفاف تحقیقات ہونی چاہییں تاکہ قاتل کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام ہو۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سات سچائیاں


وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…