اسلا م آباد (نیوز ڈیسک )وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے، تاہم اس کے لیے چند بنیادی شرائط ہیں جن پر عمل ضروری ہے۔ اسلام آباد میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اگر بھارتی حکومت نے کسی قسم کی مہم جوئی کی تو اسے سخت جواب دیا جائے گا۔
وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کے ساتھ اس وقت صرف ڈی جی ایم اوز کے درمیان رابطے موجود ہیں اور مکمل مذاکرات کی بحالی کے لیے چار اہم نکات طے کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کو نظر انداز کرکے کسی بھی قسم کی پیش رفت ممکن نہیں، اسی لیے سب سے پہلے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کے حالات کو بہتر بنانا ہوگا۔ دوسرے مرحلے میں تجارتی روابط پر بات چیت کی جا سکتی ہے۔ وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ اگر بھارت چاہے تو دہشت گردی جیسے موضوعات پر بھی پاکستان بات کرنے کے لیے تیار ہے۔شہباز شریف نے مزید انکشاف کیا کہ ماضی میں بھارت کی جانب سے جارحیت کے جواب میں پاکستان نے بھرپور ردعمل دیا تھا اور اس دوران چار رافیل طیارے بھی مار گرائے گئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ بھارتی دباؤ پر امریکہ نے پاکستان سے رابطہ کیا، جس کے بعد فائر بندی ممکن ہو سکی۔وزیراعظم نے خبردار کیا کہ اگر بھارت دوبارہ غیرذمہ دارانہ قدم اٹھائے گا تو نقصان بھی اسے ہی ہوگا، خاص طور پر معیشت کے محاذ پر۔اس موقع پر وزیراعظم نے عوام کو مالیاتی محاذ پر ریلیف دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کے لیے آئی ایم ایف سے مذاکرات کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ بجٹ میں عوام کو زیادہ سہولتیں فراہم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، خاص طور پر زرعی شعبے کے حوالے سے بھی عالمی مالیاتی ادارے سے بات چیت جاری ہے۔