اسلام آباد (نیوز ڈیسک) بابا وونگا، جنہیں دنیا بھر میں ان کی حیران کن پیشگوئیوں کی وجہ سے جانا جاتا ہے، نے برسوں پہلے ایک ایسی ٹیکنالوجی کے حوالے سے خبردار کیا تھا جو آج “اسمارٹ فونز” کی شکل میں دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔ انہوں نے پیش گوئی کی تھی کہ آنے والے وقتوں میں انسان چھوٹے برقی آلات پر اس قدر انحصار کرنے لگیں گے کہ یہ طرزِ زندگی آنے والی نسلوں کے لیے خطرہ بن جائے گا۔
بابا وونگا کا کہنا تھا کہ انسانوں کی سہولت کے لیے تیار کی جانے والی یہی ٹیکنالوجی بعد ازاں ان کے لیے ایک بڑا چیلنج بن جائے گی، کیونکہ یہ نہ صرف انسانی رویوں بلکہ ذہنی صحت پر بھی گہرے اثرات ڈالے گی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ان کی یہ پیشن گوئی حقیقت کا روپ دھارتی دکھائی دے رہی ہے۔
بھارت کے نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (NCPCR) کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق، تقریباً 24 فیصد بچے سونے سے قبل اسمارٹ فون استعمال کرتے ہیں، جو ان کی نیند، ذہنی سکون اور تعلیم پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔ رات کے وقت موبائل استعمال کرنے کی عادت بچوں میں نیند کی خرابی، توجہ کی کمی، اور تعلیمی کارکردگی میں گراوٹ کا سبب بن رہی ہے۔
تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ اسمارٹ فونز کے حد سے زیادہ استعمال کے باعث بچوں میں بے چینی، ڈپریشن اور توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات بڑھ رہی ہیں۔ لمبے وقت تک اسکرین دیکھنے سے نہ صرف جسمانی سرگرمیاں متاثر ہوتی ہیں بلکہ بچوں کی جذباتی اور سماجی نشوونما پر بھی برا اثر پڑتا ہے۔
ماہرین کے مطابق، مسلسل موبائل فون استعمال کرنے والے بچوں کی یادداشت اور فیصلہ سازی کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے، جبکہ طویل اسکرین ٹائم علمی کارکردگی پر بھی منفی اثر ڈالتا ہے۔ یوں بابا وونگا کی پیشگوئی بتدریج سچ ثابت ہو رہی ہے، اور جدید ٹیکنالوجی سے جڑی سہولتیں اب انسانی صحت اور رویے کے لیے ایک نیا چیلنج بن چکی ہیں۔