اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ماں کی صحت کا پیدا ہونے والے بچے کی صحت کے ساتھ گہرا تعلق ہوتا ہے اور زچہ و بچہ کی صحت پر تحقیق کرنے والے برطانوی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ دوران حمل اس بات کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے کہ حاملہ کو کوئی بھی ذہنی و جذباتی دھچکہ ہرگز نہ پہنچے ورنہ بچہ جسمانی و ذہنی صحت، ہم آہنگی اور ربط کی خصوصیات سے محروم ہوسکتا ہے۔یونیورسٹی آف نوٹری ڈیم کے سائنسدانوں نے اس تحقیق کے دوران ہزاروں حاملہ خواتین کے ذہنی صحت کا دوران حمل دو مختلف اوقات پر مطالعہ کیا جبکہ ان کے ہاں پیدا ہونے والے 29ہزار بچوں کا بھی 14 اور 17 سال کی عمر کو پہنچنے پر جسمانی و ذہنی قابلیت کا ٹیسٹ لیا گیا۔ تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ جن خواتین کو حمل کے آخری مہینوں میں طلاق کا سامنا کرنا پڑا، ان کے بچوں کی جسمانی و ذہنی صحت سخت متاثر ہوئی، اور ان میں خصوصاً جسمانی اعضاءکا کنٹرول اور انہیں مناسب طور پر استعمال کرنے کی صلاحیت کی کمی پائی گئی۔
اسی طرح حمل کے درمیانی اور آخری مہینوںمیں گھر کی تبدیلی یا کسی قریبی رشتہ دار کی موت کا بھی پیدا ہونے والے بچے کی صحت پر شدید اثر مرتب ہوا۔ حمل کے دوران ذہنی صدمے کا سامنا کرنے والی ما?ں کے بچوں میں جسمانی ربط اور ذہنی ہم آہنگی کا نمایاں فقدان پایا گیا۔ ان بچوں میں درست چال ڈھال، توازن کو برقرار رکھنے اور مختلف کام سرانجام دینے کی صلاحیت نارمل بچوں سے کم پائی گئی۔تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ بچے کے دماغ کا سیری بیلر کورٹیکس نامی حصہ حمل کے آخری دور میں بنتا ہے لہٰذا ان مہینوں کے دوران حاملہ ماں کے ذہن کو پہنچنے والا صدمہ بچے کے دماغ اور اس کی ذہنی نشوونما پر بھی منفی اثر ڈالتا ہے۔ یہ تحقیق سائنسی جریدے”چائلڈ ڈویلپمنٹ“ میں شائع کی گئی ہے۔
حمل کے دوران چند باتوں سے پر ہیز کر یں
17
اکتوبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں