لاہو(نیوزڈیسک)امریکہ بھارت اور جاپان کی مشترکہ بحری مشقعو ں کا آغاز ہو گیا ہے ۔خلیجی بنگال میں 14اکتوبر سے شروع ہونے والی ان بحری مشقعوں کا بظاہر مقصد خطے میں پر امن سمندری تجارت کا ماحول بنانا ہے ۔مالا بار 2015کے نام سے ہونے والی ان بحری مشقعوں کا چین بغور جائزہ لے رہا ہے ۔ان بحری مشقعوں میں تینوں ممالک کی جانب سے کئی جنگی جہاز ،طیارہ بردار شپ اور ایٹمی آبدوزیں بھی حصہ لے رہی ہیں ۔ بھارت کے این ڈی ٹی وی کے مطابق تینوں ممالک کی بحریہ کے اعلیٰ حکام نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان مشقوں سے خطے کی سمندری حدود میں امن کے استحکام کے ساتھ باہمی تعاون کو بھی فروغ ملے گا،انہوں نے اس عز م کا اظہارکیا کہ ہندپیسفک ریجن میں آزادانہ اورپرامن تجارت کا فروغ یقینی بنایاجائے گا.مالاباربحری مشقیں 1992 سے امریکہ اوربھارت کے درمیان جاری ہیں.چوتھی بارایساہواہے کہ جاپان بھی ان بحری مشقوں میں حصہ لے رہاہے.جاپانی حکام کا کہنا ہے کہ خطے میں میری ٹائم سیکیورٹی کے لئے تینوں ممالک ایک دوسرے کے ناگزیرساتھی ہیں۔سمندری حدود میں امن کے قیام کے غرض سے ہونے والی ان مشقوں میں بھارت کی جانب سے ملک کے اندرتیارکردہ فریگیٹ شیوالک،بٹاوہ کے علاوہ گائیڈمیزائل کوتباہ کرنے والا نیول شپ رن وجے اورنیول شپ شکتی بھی حصہ لے رہے ہیں.آب دوزسندھودھوج،لانگ رینج میری ٹائم ائیرکرافٹ پی81اورجنگی ہیلی کاپٹربھی بھارت کی جانب سے مشقوں کا حصہ ہیں.امریکا کی طرف سے ائیرکرافٹ کیرئیریوایس ایس تھیوڈورروزویلٹ،کروزریوایس ایس نارمنڈی،ایٹمی آبدوزیوایس ایس کرسٹی،ایف18طیارے اورلانگ رینج میری ٹائم پٹرول ائیرکرافٹ حصہ لے رہے ہیں.جاپان کی جانب سے میزائل تباہ کرنے والے ائیرکرافٹ جے ایس فویوزوکی ان مشقوں میں حصہ لے رہے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ بحری مشقوں میں حصہ لینے والے تینوں ممالک کے چین کے ساتھ تنازعات چلے آرہے ہیں،یہی وجہ ہے کہ چین ان بحری مشقوں پرگہری نگاہ رکھے ہوئے ہے۔