تہران/ لندن (نیوزڈیسک)ایران کے ایک سابق سفارت کار نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی حکومت “داعش” کی فوجی مدد کر رہی ہے، حالانکہ ایران کا دعویٰ ہے کہ وہ شام اور عراق میں “داعش” کے خلاف لڑائی میں مصروف عمل ہے۔ ایران کے جاپان میں سابق سفیر ابو الفضل اسلامی نے لندن سے شائع ہونے والے فارسی جریدے”کیھان لندن” کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران عراق اور شام میں داعش کے وجود سے اپنے مفادات کے حصول کی کوشش کر رہا ہے۔ تہران بغداد اور دمشق میں داعش کے خلاف کارروائی کی آڑ میں داخل ہوا ہے۔ دونوں عرب ملکوں میں داعش کی سرکوبی ایران کا مطمع نظر نہیں بلکہ ایران داعش کو اسلحہ اور فوجی سازو سامان مہیا کر رہا ہے۔ابو الفضل اسلامی سابق صدر محمود احمدی نڑاد کے دور حکومت میں ٹوکیو میں ایران کے سفیر تھے، تاہم بعد ازاں وہ ایرانی سرکار سے منحرف ہوگئیتھے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب میں سفیر تھا تو میں نے خود دیکھا ہے کہ ایرانی حکومت مختلف عقائد ونظریات رکھنے والے عسکری گروپوں کی مالی اور فوجی مدد کرتا رہا ہے۔ ایران کا دوسرے ملکوں میں سرگرم عسکریت پسند گروپوں کی مدد کا مقصد ان ملکوں میں بحران پیدا کرکے تہران کے مفادات کو تحفظ دینا ہے۔