اتوار‬‮ ، 13 جولائی‬‮ 2025 

یہ ہے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت ،دال کی قیمتیں گوشت سے بھی زیادہ

datetime 16  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(نیوز ڈیسک)بھارت میں عام آدمی کے کھانے کا لازمی حصہ تسلیم کی جانے والی دالوں کی قیمتیں آسمان چھورہی ہیں۔ خاص طور پر ارہر کی دال جس کی گذشتہ ایک برس میں قیمت تقریباً دو گنا ہوگئی ہے۔اس وقت یہ دال 200 روپے فی کلو تک فورخت کی جارہی ہے جبکہ گذشتہ برس اس مہینے میں یہ صرف 90 روپے فی کلو فروخت ہورہی تھی۔ماہرین کے مطابق آنے والے دنوں میں کئی سارے تہواروں کی وجہ سے اس کی قیمتوں میں اور اضافہ ہونے کا امکان ہے۔اس وقت مرغی کا گوشت تقریباً 170 روپے فی کلو اور عام گوشت تقریباً 190 یا دو سو روپے کلو میں فروخت ہورہا ہے۔ارہر کی دال بھی کہا جاتا ہے، کی مانگ پیداوار کے مقابلے میں کافی کم ہے اور اس وقت کمی ملک بھر میں محسوس کی جا رہی ہے۔ حکومت نے اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے خصوصی ہدایات جاری کی ہیں۔ملک میں پیدا وار کی کمی کے سبب دال کو ہر برس بیرونی ممالک سے درآمد کرنا پڑتا ہے اور اس سال وقت پر دال درآمد نہ ہونے کی وجہ حالت تیزی سے خراب ہوئے ہیں۔ وقت پر توجہ نہ دینے کے لیے حکومت پر نکتہ چینی بھی ہورہی ہے۔کمپنیوں کے گروپ ایس او ایچ ایم کے ایک جائزے کے مطابق دیوالی کے وقت تک دالوں کی قیمتوں میں 10 سے 15 فیصد تک اور اضافہ ہو سکتا ہے۔اس کے تھوک تاجروں کا کہنا ہے کہ اس وقت خود انھیں 140 روپے فی کلو کے حساب سے دال مل رہی ہے اور تیار ہونے کے بعد خوردہ بازار میں یہ صارفین کو 180 سے 200 روپے کی قیمت میں مل رہی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ چند بڑے کسان ہی فصل کو سٹاک کر پاتے ہیں باقی اس کا سارا کنٹرول بڑے تاجروں کے پاس ہے جو ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔دال چاول بیچنے والے موتے رام وادھوانی کہتے ہیں: ’ٹاٹا، ریلائنس اور وال مارٹ جیسی بڑی کمپنیاں جب خریدار ہو جاتی ہیں تو قیمتیں خود بخود بڑھنے لگتی ہیں۔‘وہ کہتے ہیں ’ اگر حکومت بڑے گھرانوں کو درمیان سے ہٹا دے تو دال پرانے ریٹ پر لوٹ آئے گی۔ جب تک یہ نہیں کریں گے تو بیرون ملک سے آنے والی دال سے بھی کوئی خاص فرق نہیں پڑنے والا۔ جو مال آیا ہے، وہ پہلے ان بڑے لوگوں کے گوداموں میں پہنچ رہا ہے۔‘مدھیہ پردیش کے کسان شیو کمار شرما نے بی بی سی کو بتایا ’قیمتیں بڑھنے کے لیے حکومت کی پالیسیاں ذمہ دار ہیں۔ دال کی پیداوار بڑھانے کے لیے حکومت کسانوں کی حوصلہ افزائی نہیں ک رتی ہے۔ تور کی فصل آٹھ ماہ میں تیار ہوتی ہے تو کسان اس کی طرف کیوں متوجہ ہوگا۔‘دال کے تاجر شنکر سچدیو کہتے ہیں جب سے اس تجارت میں بڑے ذخیرہ اندوز اترے ہیں تبھی سے دال کا حساب کتاب گڑ بڑ ہوا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کاش کوئی بتا دے


مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…