بدھ‬‮ ، 27 اگست‬‮ 2025 

ادویات فارمیسی کی بجائے پودوں کی نرسری سے ملیں گی

datetime 15  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سڈنی (نیوز ڈیسک) آسٹریلیا کے سائنسدانوں نے جینیٹک انجنئیرنگ کے ذریعے ایسے پودوں کی تیاری شروع کردی ہے جن میں زندگی بچانے والی ادویات کے خواص موجود ہوں گے اور یہ پودے جان لیوا بیماریوں مثلاً کینسر، ذیابیطس، دل کے امراض اور ایچ آئی وی ایڈز وغیرہ کا بھی علاج ثابت ہو سکیں گے۔ کوئنزلینڈ یونیورسٹی کے ڈیوڈ کریک اور لا ٹروب یونیورسٹی کی ماہر میریلین اینڈرسن کے مطابق یہ ’بائیو ڈرگز‘ قیمت میں کم مگر زیادہ موثر ہوں گی۔ اس کے علاوہ ان کے عام فارماسیوٹیکل ادویات کی نسبت سائیڈ ایفکٹس بھی کم ہوں گے۔ کریک کا اے بی سی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ”ہمارا کام پیپٹائڈز کا پتہ لگانا ہے جو پودوں میں منی پروٹینز ہوتے ہیں۔ اور پھر ان کو اس طرح سے دوبارہ ڈیزائن کرنا کہ یہ نیکسٹ جنریشن ڈرگز کا کام کر سکیں۔“ کریک کا مزید کہنا تھا، ”مثال کے طور پر ہمارے پاس پراسٹیٹ کینسر کی دوا ہے جو ہم سورج مکھی کے بیجوں میں شامل کر سکتے ہیں۔ اس طرح لوگوں کو لازمی طور پر گولیاں اور کیپسول نہیں پھانکنا پڑیں گے بلکہ پروسٹیٹ کینسر کا علاج ان کی روزانہ خوراک کے ذریعے ممکن ہو سکے گا۔ اس طرح ادویات مریض کے جسم تک پہچانے کے لیے ممکنات کی ایک نئی دنیا کھ ل جائے گی۔“ ڈیوڈ کریک کے مطابق پودوں کے ذریعے ادویات کا بہت زیادہ فائدہ ترقی پذیر دنیا کو پہنچے گا۔ وہ کہتے ہیں کہ تنزانیہ میں اس وقت اوسط عمر 40 برس ہے جس کی وجہ ایچ آئی وی اور ایڈز ہے، ”اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ ہمارے پاس اچھی ادویات نہیں ہیں بلکہ اس کی وجہ محض یہ ہے کہ لوگ انہیں خرید نہیں سکتے۔“ خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق سائنسدانوں کو امید ہے کہ وہ ایک ایسا پودا تیار کر سکیں گے جس میں ایچ آئی وی کی روک تھام کی بائیو ڈرگ موجود ہو گی۔ لوگ اس پودے کو اپنے باغات میں اگا سکیں گے اور اس سے چائے بنا کر پی سکیں گے۔ کریک کے مطابق یہ ایک ایسی چیز ہو گی جو افریقہ میں ایچ آئی وی کے علاج میں انقلاب برپا کر دے گی۔ میریلین اینڈرسن کا کہنا ہے، ”اگر یہ تھیوری حقیقت بن جاتی ہے تو لوگ اپنی ادویات خود اگا سکیں گے۔ اور اس کا ایک فائدہ یہ ہے کہ آپ کو انہیں ریفریجریٹر میں محفوظ کر کے نہیں رکھنا پڑے گا اور نہ آپ کو انجکشن کے ذریعے انہیں جسم میں منتقل کرنا پڑے گا اور انہیں آسانی سے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل بھی کیا جا سکے گا۔“ اس طرح ادویات فارمیسی کی بجائے نرسری سے ملیں گی۔ ڈی پی اے کے مطابق ان بائیو ڈرگز کی انسانوں پر آزمائش کا عمل آئندہ 10 برسوں کے اندر اندر شروع ہونے کا امکان ہے۔ ماہرین کے مطابق پہلے مرحلے میں کینسر اور تکلیف سے نجات دلانے والی ادویات کی آزمائشیں کی جائیں گی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سپنچ پارکس


کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…