کراچی (این این آئی)پاکستانی ڈراما انڈسٹری کے معروف اداکار منیب بٹ نے حال ہی میں بالی ووڈ میں عالیہ بھٹ کے ساتھ فلم کرنے کی افواہوں پر اپنی موقف بیان کیا ہے۔منیب بٹ گزشتہ دنوں ایک نجی ٹیلی ویژن ٹاک شو میں شریک تھے جہاں ان سے عالیہ بھٹ یا دیپیکا پڈوکون کے ساتھ کسی فلم کی پیشکش کے بارے میں سوال کیا گیا۔منیب بٹ سے جب ایک مداح نے سوال پوچھا کہ کیا وہ عالیہ بھٹ کے ساتھ کسی بھارتی فلم میں کام کر رہے ہیں، تو انہوں نے جواب دیا، نہیں، ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ مجھے عالیہ یا دیپیکا کے ساتھ کسی فلم کی پیشکش نہیں ہوئی۔ البتہ، مجھے ایک بھارتی پنجابی فلم کی آفر ضرور ہوئی تھی، جو کچھ کینیڈین انڈین پروڈیوسرز بنا رہے تھے، لیکن وہ پروجیکٹ کبھی شروع ہی نہیں ہوسکا۔
منیب بٹ کے مطابق، اس فلم میں پاکستانی اور بھارتی اداکاروں کی مشترکہ کاسٹ شامل تھی، لیکن کبھی شوٹنگ کا مرحلہ شروع نہ ہوسکا۔یہ بات درست ہے کہ پاکستانی فنکاروں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا بھارت میں بھی منوایا ہے۔ ماہرہ خان، صنم سعید، فواد خان، عمران ہاشمی، اور علی ظفر جیسے کئی معروف پاکستانی اداکار بالی وڈ پروجیکٹس کا حصہ بن چکے ہیں۔ تاہم، کچھ فنکاروں نے کسی نہ کسی وجہ سے ان پیشکشوں کو مسترد بھی کیا ہے۔منیب بٹ پاکستانی ڈراما انڈسٹری کے ایک معروف نام ہیں۔ انہوں نے کوئی چاند رکھ، باندی، غیرت، قلندر، شدت، اور سلسلے جیسے نامور ڈراموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔ اب وہ ایک نئے ڈرامے میں اپنے مداحوں کو ایک بار پھر متاثر کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، جس کے لیے ان کے مداح بے چین ہیں۔
منیب بٹ نے اپنے انٹرویو میں یہ بھی واضح کیا کہ اگر انھیں کوئی آفر آتی ہے تو وہ بالی ووڈ میں کام کرنے کیلیے تیار ہیں، لیکن اس کیلیے صحیح اسکرپٹ اور کردار کا ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسی بھی ایسے پروجیکٹ میں شامل ہونے کیلیے تیار ہیں جو انہیں فنکارانہ طور پر چیلنج کرے۔منیب بٹ نے بالی ووڈ میں عالیہ بھٹ کے ساتھ فلم کرنے کی افواہوں کو مسترد کردیا ہے۔ اگرچہ انہیں ایک بھارتی پنجابی فلم کی پیشکش ہوئی تھی، لیکن وہ پروجیکٹ کبھی شروع نہیں ہوسکا۔ منیب بٹ فی الحال اپنے ڈرامائی کیریئر پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں اور اپنے مداحوں کو ایک بار پھر اپنی اداکاری سے متاثر کرنے کیلیے تیار ہیں۔یاد رہے کہ کئی پاکستانی فنکاروں نے بالی ووڈ میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے، لیکن سیاسی تنا کے باعث دونوں ممالک کے فنکاروں کے درمیان تعاون میں کچھ رکاوٹیں بھی ہیں۔