اسلام آباد (نیوز ڈیسک )انتہائی کم خرچ طریقے سے غریب ممالک میں نومولود بچوں میں یرقان اور دیگر امراض ختم کرکے ان کی قیمتی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔
امریکی اسٹینفرڈ یونیورسٹی، یونیورسٹی آف منی سوٹا اور نائیجیریا میں اسٹریٹ چلڈرن اسپتالوں نے مشترکہ طور پر بچوں کو رکھنے والی ایسی جالیاں تیار کی ہیں جو عام مچھردانی جیسی نظرآتی ہیں اور سورج کی روشنی چھان کر نومولود کو انکیوبیٹر جیسا ماحول فراہم کرتی ہیں جہاں وہ حرارت حاصل کرتے ہیں اور یرقان سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔اس پروجیکٹ پر کام کرنے والے ماہر ڈاکٹر ڈیوڈ اسٹیونسن کے مطابق یہ ایک بہت سنجیدہ مسئلے کا نہایت آسان حل ہے کیونکہ ترقی پذیر ممالک میں 60 فیصے بچے یرقان کے شکار ہوتے ہیں اور ہرسال 4 لاکھ 81 ہزار بچے پیدائش کے بعد اس مرض کے شکار ہوتے ہیں، ان میں سے ایک لاکھ 14 ہزار بچے مرجاتے ہیں اور 63 ہزار بچے اپاہج ہوجاتے ہیں جن کا تعلق انتہائی غریب ممالک سے ہوتا ہے۔نومولود بچوں کا جگر جب درست کام کرنے لگتا ہے تب ہی انہیں یرقان سے نجات ملتی ہے لیکن بعض بچوں میں یہ نہیں ہوپاتا اور مرض شدید ہوجاتا ہے اس لیے خون اور جلد میں بلیروبن نامی کیمکل جمع ہونےسے دماغ کو نقصان پہنچتا ہے جو بہرے پن، نشوونما میں کمی اور سریبرل پیلسی نامی خطرناک مرض کی وجہ بھی بنتا ہے اوراس کا مو¿ثر علاج انکیوبیٹر ہے جہاں بچوں کو الٹراوائلٹ شعاعوں میں رکھا جاتا ہے اس روشنی سے یرقان دور ہوجاتا ہے۔غریب ممالک میں مہنگے انکیوبیٹر اور بجلی نہ ہونے سے ان امراض کو دور نہیں کیا جاسکتا اسی لیے یہ پلاسٹک شیٹ پر مشتمل یہ سسٹم بچوں کو حرارت اور روشنی فراہم کرتے ہیں اور سورج کی باقی مضر روشنی کو روک لیتے ہیں جس سے کئی ننھی جانوں کو بچایا جاسکتا ہے کیونکہ وہ بچے تک مفید روشنی آنے دیتے ہیں۔
نومولود بچوں کو یرقان سے بچانے کیلیے دھوپ انکیوبیٹر تیار
14
اکتوبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں