نئی دہلی(نیوزڈیسک)مودی کو بھی الیکشن کی فکر ستانے لگی،بھارت کی ریاست بہار میں اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں ووٹنگ آج(پیر کو)ہوگی ،بھارتی ٹی وی کے مطابق ریاستی اسمبلی کے ان انتخابات میں ایک طرف لالویادو اور نتیش کمار کی جماعت اور کانگریس ہے تو دوسری جانب بی جے پی اور لالو اور نتیش کے پرانے ساتھی رام ولاس پاسوان اور جیتن رام مانجھی کی جماعتیں ہیں۔دوسری جانب وزیر اعظم نریندرمودی نے بہار کا انتخاب جیتنے کے لیے اپنی پوری طاقت لگا دی ہے۔ بھارت کی تاریخ میں شاید پہلا موقع ہے جب کسی صوبائی انتخاب میں کوئی وزیر اعظم 40 سے زیادہ انتخابی جلسے کر رہا ہو۔مودی کی پوری کابینہ، پچاسوں ارکان پارلیمان اور آر ایس ایس کے ہزاروں کارکن بہار کے انتخابی میدان میں دن رات سرگرم ہیں۔ مودی نے بہار کے انتخاب کو مودی کا مقابلہ بنا دیا ہے۔بی جے پی کی جیت کی صورت میں مودی کی طاقت کافی بڑھ جائے گی اور ان کے لیے اتر پردیش میں انتخاب جیتنے کا سب سے بڑا سیاسی امتحان آسان ہو جائےگا۔ذاتی طور پر مودی کو پارٹی کے اندر موجود مخالفین سے خطرہ ختم ہو جائےگا۔ مودی کسی کی مداخلت کے بغیر اپنے ایجنڈے پر زیادہ موثر طریقے سے عمل کر سکیں گے۔لیکن اگر بی جے پی بہار میں ہارتی ہے تو پارٹی کے اندر مودی کےخلاف بغاوت شروع ہو سکتی ہے۔ ان کے شخصی طریقہ کار سے پارٹی کےبہت سےرہنما ناخوش ہیں۔ خود بہار کے کم از کم سات رہنما مودی کے خلاف بیانات دے چکے ہیں۔