لاہور( این این آئی)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت بجلی بلوں پر عوام کو فوری ریلیف دے، پٹرول کی فی لیٹر قیمت میں کم ازکم 85روپے کمی کی جائے۔ مفادات کے لیے آئین میں ترمیم اور عدلیہ پر قبضہ جمانے کے لیے ساری سیاسی پارٹیاں بالواسطہ یا بلاواسطہ اکٹھی ہو جاتی ہیں، جماعت اسلامی کے علاوہ عوام کے لیے کوئی بات نہیں کرتا، 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف عدالت جائیں گے ،عوامی توجہ ہٹانے کے لیے27ویں ترمیم کا شوشہ چھوڑا گیا، پنجاب میں 13ہزار سکولوں کی پرائیویٹائزیشن کی مزاحمت کریں گے۔معیشت میں بہتری کے حکومتی دعوے حقائق کے برعکس ہیں ، ہرسال 16 لاکھ نوجوان بے روزگار ہورہے ہیں ، 40.5فیصد عوام خط غربت سے نیچے، لوگوں میں اشیائے خورونوش خریدنے کی سکت نہیں،بجلی ، گیس ، پٹرول کی قیمتیں کم نہیں ہورہیں ، نجانے وزیراعظم نے بہتری کے اعدادوشمار کہاں سے لیے؟ حکمران طبقہ ملک پر بوجھ ہے، 25کروڑ عوام کو یہ بوجھ اپنے سروں سے اتارنا ہو گا۔
جماعت اسلامی کی ”حق دو عوام کو” تحریک ، ممبر شپ مہم جاری ہے، عوامی کمیٹیاں بنا رہے ہیں، ملک گیر سطح پر ہر طبقہ فکر کو منظم کر کے ظالم حکمرانوں کے خلاف جدوجہد میں مزید تیزی لائیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری جنرل امیر العظیم اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی اس موقع پر موجود تھے۔امیر جماعت حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ فی لیٹر 60روپے پٹرولیم لیوی ختم کی جائے، عالمی مارکیٹ میں پٹرول کی قیمت میں کمی ہوئی ہے جو 25روپے فی لیٹر بنتی ہے، لہٰذا فی لیٹر قیمت میں 85روپے کم کیے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ پانچ آئی پی پیز معاہدوں کے خاتمہ سے قومی خزانہ کو 441ارب روپے فائدہ ہوا ہے، مزید 8معاہدے ختم ہونے جا رہے ہیں جن سے 112ارب بچت ہو گی، 18آئی پی پیز سے بات چل رہی ہے، فوجی فائونڈیشن کے تحت چلنے والی پانچ اور حکمران خاندانوں کی ملکیتی آئی پی پیز کے معاہدے بھی ختم کیے جائیں، یہ سارا فائدہ بجلی کے بلوں میں دیا جائے۔ ٹیکسز جمع نہ ہونے اور ایف بی آر میں کرپشن روکنے میں ناکامی کا خسارہ بجلی بلوں سے پورا کیا جائے گا تو معیشت ٹھیک نہیں ہو گی۔
قوم کیپیسٹی پیمنٹ کی مد میں دو ہزار ارب ادا کر رہی ہے، بجلی کی پیداواری لاگت کے مطابق بل بھیجے جائیں اور بہتر حکمت عملی اپنائی جائے تو کیپیسٹی پیمنٹ کے یہی دوہزار ارب عوامی ریلیف کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیںاور توانائی سیکٹر کو کوئی خسارہ نہیں ہو گا۔ حکومت قومی اداروں کو بھی بوجھ سمجھ کر اونے پونے داموں فروخت کرنا چاہتی ہے، انھوں نے پہلے منافع بخش اداروں کو تباہ کیا، اب انھیں بوجھ کہا جا رہا ہے۔ پنجاب حکومت 13ہزار سکولوں کو این جی اوز کے حوالے کرنے جا رہی ہے، دیگر صوبوں میں بھی یہی طریقہ اپنایا جا رہا ہے،جماعت اسلامی نے اساتذہ کو احتجاج اور قانونی معاملات میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 2015ء سے لے کر اب تک لوکل گورنمنٹ الیکشن نہیں ہوئے، کے پی میں کورٹ کے ذریعے الیکشن ہوا، کراچی میں قبضہ میئر ہے، بلوچستان میں بھی جس طرح سے الیکشن ہوئے ہیں سب کو معلوم ہے۔ 18ویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو اختیارات تو مل گئے لیکن صوبوں نے انھیں نچلی سطح تک منتقل نہیں کیا، ملک میں باختیار لوکل گورنمنٹ کے قیام کے لیے تحریک چلائیں گے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ 27اکتوبر کو پورے ملک میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کے خلاف یوم سیاہ منایا گیا، اس موقع پر حکومت نے بھی دکھاوے کے لیے اقدامات اٹھائے، حقیقت میں حکومت کشمیریوں کے لیے کچھ نہیں کر رہی، کشمیر کمیٹی نام کے لیے قائم ہے۔ بھارت ایک طرف کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے، دوسری جانب حکمران پارٹی کے سربراہ نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور وزیر خزانہ اورنگزیب بھارت سے دوستی اور تجارت چاہتے ہیں۔ نواز شریف گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث شخص مودی سے ملنے کے لیے بھی بے چین ہیں، حکمرانوں کے بیانات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ کشمیریوں اور کشمیر کے لیے کتنے مخلص ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت کشمیرکاز کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔ مقبوضہ کشمیر میں ظلم پر خاموشی اور بھارت سے دوستی اور تجارت کشمیریوں اور کشمیریوں سے محبت رکھنے والے پاکستانیوں کو کسی صورت قبول نہیں۔ انھوں نے کہا کہ مشرقی سرحد پر ٹینشن کے خاتمے کے لیے افغانستان سے مذاکرات کیے جائیں، افغانستان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کے لیے کسی صورت استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ پاکستان، افغانستان ، ایران، ترکی، چین، روس اور وسطی ایشیا ئی ریاستیں خطے میں بھارتی اور امریکی تسلط سے نجات اور عوام کی بہتری اور امن کے لیے اکٹھے ہوں۔