کراچی (این این آئی)کینسر کا مطلب صرف موت نہیںہے۔بلاوجہ تھکن،طویل بخاراور وزن کم ہونے پر فوری طور پر اسکریننگ کرانے سے بروقت علاج شروع ہوسکتا ہے۔بروقت تشخیص اور مناسب علاج سے مریض کی زندگی بچائی جاسکتی ہے۔بدقسمتی سے غربت کے باعث لاکھوں افراد کینسر کے مہنگے علاج سے محروم رہتے ہیںاور موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
سیلانی ویلفیئر انٹرنیشنل ٹرسٹ کے تعاون سے اب تک کینسر کے ہزاروں مریضوں کی زندگی بچائی جاچکی ہے۔ان خیالات کا اظہار ماہرین صحت نے گزشتہ روز چلڈرن اسپتال گلشن اقبال اور سیلانی ویلفیئر کے تحت منعقدہ ایک آگاہی سیمینار سے خطاب کے دوران کیا۔سیمینار سے چلڈرن اسپتال کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر اور کنسلٹنٹ پیڈیاٹرک ہیماٹولوجسٹ ڈاکٹر ثاقب انصاری، میڈیکل ڈائریکٹر اور ماہر امراض اطفال ڈاکٹر مصباح وسیم ،چیف آپریٹنگ آفیسرڈاکٹر فواداحمد،آنکولوجسٹ ، بون میرو ٹرانسپلانٹ فزیشن ڈاکٹر نور النسا مسقطی اور سیلانی کے شعبہ میڈیکل کے ایڈمنسٹریٹر وزیر رضانے بھی خطاب کیا۔
ڈاکٹر ثاقب انصاری نے بون میرو ٹرانسپلانٹ کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ تھیلیسمیا میں مبتلا بچوں کے علاج اور ان کی زندگی بچانے میں سیلانی کا تعاون قابل تحسین ہے۔بروقت تشخیص اور علاج سے اس نفسیاتی کیفیت کو ختم کیا جاسکتا ہے کہ کینسر کا مطلب صرف موت نہیں ۔زیادہ تر کیسز میں بروقت تشخیص نے اب تک لاکھوں افراد کو زندگی بخشی ہے۔پان ،چھالیہ اور گٹکا کے خلاف سیلانی کے پلیٹ فارم سے موثر مہم چلائی جاسکتی ہے۔
ڈاکٹر مصباح وسیم نے ڈبلیو ایچ او کی ایک رپورٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ دنیا بھر میں پھیپھڑوں کے جبکہ پاکستان میں پان،چھالیہ،گٹکا اور سگریٹ نوشی کی وجہ سے منہ اور گلے کے سرطان میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔2020 میں دنیا بھر میں کینسر میں مبتلا تقریبا ایک کروڑ افراد موت میں منہ میں چلے گئے۔ڈاکٹر مصباح نے مزید کہا کہ موت کے منہ میں جانے والے مریضوں کی اکثریت وہ تھی جو بروقت تشخیص نہ ہونے یا علاج کی مناسب سہولتیں حاصل نہ کرسکے۔انہوں نے کینسر کی تین اہم علامات بتاتے ہوئے کہا کہ بلاوجہ تھکن،طویل بخاراور وزن کم ہونے پر فوری طور پر اسکریننگ کرانے سے بروقت علاج شروع ہوسکتا ہے۔
ڈاکٹر فواد نے کہا کہ کینسر کا علاج مشکل اور مہنگا ضرور ہے لیکن اب پاکستان میں اس کے علاج پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔میڈیکل ایڈمنسٹریٹر وزیر رضا نے کہا کہ سیلانی کے پاس کینسر کے سینکڑوں مریض رجسٹرڈ ہیںجن کی باقاعدہ مدد کی جارہی ہے۔پاکستان کے کئی بڑے اسپتالوں کے ساتھ کینسر کے مریضوں کے علاج کے لیے معاہدے کیے جاچکے ہیں۔اس کے علاوہ سال بھر آگاہی مہم بھی جاری رہتی ہے۔