کراچی(نیوزڈیسک)اسٹیٹ بنک نے پاکستان اور بھارت کے درمیان 2013 کے بعد اربوں ڈالرز کی ترسیلات زر کی خبر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کیسے ممکن ہے کہ پاکستانی اور بھارتی ایکدوسرے کے ملک میں کام نہیں کرتے اور ترسیلات زر ہو سکے۔عالمی بنک کی مبینہ رپوٹ پر ردعمل دیتے ہو ئے ترجمان اسٹیٹ بنک نے کہا ہے کہ ترسیلات زر سے متعلق 1972 سے اعداد و شمار شائع شدہ اور عوام کے سامنے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ بینکوں کے آڈٹ شدہ اکاونٹس کے تحت ایسی کوئی لین دین ہوئی ہی نہیں اور ایسا ہونا کامن سینس کے تحت بھی یہ ممکن نہیں۔انہوں نے سوال کیا کہ ریمیٹنسز کی ترسیل کیونکر ہو سکتی ہے جب بھارتی، پاکستان میں کام ہی نہیں کرتے ۔ ترجمان مرکزی بنک عابد قمر کے مطابق عالمی بنک سے پوچھا جائے کہ کن اعداد و شمار کی روشنی میں ایسا ممکن ہے ۔