بدھ‬‮ ، 18 جون‬‮ 2025 

١٤سال کے بچے کی ایسی دردناک کہانی کہ رونا آ جائے‘ پولیس نے اس کی انکلیوں سے ناخن نکال دیے۔ اس کی ماں کا مطالبہ کیا

datetime 26  دسمبر‬‮  2014
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مظفرآباد ( ) پولیس نے تفتیش کے دوران تین انگلیوں کے ناخن نکال دیے۔ اتنا مارا کہ اس سے جب اس بارے میں پوچھیں تو اس کا شلوار سے پیشاب نکل جاتا ہے وہ دونوں ہاتھ سر پر رکھ کر رونے لگتا ہے‘ کہتا ہے وہ نہیں بتا سکتا بس چار ماہ تک خوب مارا۔ یہ دعویٰ ہے اغوا اور قتل کے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت سزائے موت پانے والے 23 سالہ شفقت حسین کے بڑے بھائی منظور حسین کا جنھوں نے مظفرآباد میں برطانوی نشریاتی ادارے سے ملاقات کی۔

ڈیرہ اسماعیل خان میں بس اغواء کر کے وزیرستان لے جانے کی کوشش

عام تاثر کہ بڑے بھائی بڑے حوصلے اور بڑے دل والے ہوتے ہیں لیکن منظور حسین اور اس کے خاندان کو اپنے خاندان کے سب سے چھوڑے رکن کے حوالے سے ملک کے نظام عدل کے ہاتھوں گزشتہ دس برسوں سے روزانہ جس جینے مرنے کے کھیل کا سامنا کرنا پر راہ ہے اس کے تو بڑے بڑے حوصلہ ہار سکتے ہیں۔ بھائی سے متعلق بات کرتے ہوئے منظور کی آنکھیں بار بار نم اور بولنے کی طاقت ختم ہو جاتی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ والد کو فالج کے اٹیک کے بعد ان کی مالی معاونت کے لیے شفقت نے سکول چھوڑ کر کراچی کی راہ لی تھی۔ منظور حسین کے مطاق خط و کتابت ہی شفقت سے رابطے کا ذریعہ تھا اور یہی معلوم ہوتا تھا کہ وہ کام کر رہا ہے 2004 کے آغاز پر کراچی سے آنے والے ایک شخص نے بتایا کہ آپ کا بھائی گرفتار ہو چکا ہے منظور حسین کا کہنا ہے کہ وہ قرضہ لے کر شفقت سے ملنے مظفرآباد سے کراچی گئے۔ وکیل کرنے کے لیے مالی سکت نہیں تھی لیکن شفقت نے ملاقات میں یہی بتایا کہ اس نے یہ جرم نہیں کیا
ان کے مظابق شفقت کا کہنا تھا کہ مجھے انصاف دلایا جائے میں نے یہ کام نہیں کیا میری عمر ہی نہیں کیا میں یہ کام کر سکتا ہوں؟ انھوں نے اپنی بات چیت میں شفقت کے کسی جہادی یا دہشت گرد تنظیم سے تعلق سے بھی مکمل انکار کیا اور کہا کہ گاؤں کیل کلا لوٹ میں کسی جہادی تنظیم کا کوئی وجود نہین کسی جہادی تنظیم کا نام بھی نہیں ہے بیارے سے بابڑا کہلونے والے شفقت حسین کا نام ان افراد کی فہرست میں شامل ہے جنھیں پشاور سے سانحے کے بعد کسی بھی وقت سزائے موت دی جا سکتی ہے۔ انھیں کراچی میں سن 2004 میں ایک بچے کے اغوا اور قتل کے مقدمے میں سزا سنائی گئی تھی اور اس وقت ان کی عمر 14 برس تھی اب ان کا مقدم لڑنے والی غیر سرکاری تنظیم جسٹس بروجیکٹ پاکستان کا کہنا ہے کہ شفقت کی کم عمری کا مسئلہ پوری سماعت کے دوران سرکاری وکیل صفارئی نے اٹھایا ہی نہیں تنظیم کے مطابق اس کا اقبال جرم بھی پولیس کے تشدد کا نتیجہ ہے اور شفقت کے جسم پر سگریٹ کے نشان آج بھی دیکھے جا سکتے ہیں ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی لگانا زیادتی تھی

حزب اللہ کا اعلیٰ عہدیدار جاسوس نکلا

پاکستان کے زیر انتظام کشمر کے ضلع نیلم کے دورافتادہ کیل سیکٹر کے اس خاندان کی کہانی شاید ان سے زیادہ اس ریاست کی ناکامی کی کہانی ہے۔ فالج زدہ باپ 80 سالہ بوڑھی ماں چار بھائیوں اور تین بہنوں پر مشتمل اس خاندان کا کوئی مستقل ذریعہ معاش نہیں۔ روزانہ دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرنا ہی ان کے لیے دن کا سب سے بڑا چیلنج ہوتا ہے کیل سے مظفرآباد اانے کے لیے فی کس ایک ہزاروروپے کرایہ درکا ہوتا ہے اور یہ خاندان اس رقم کا بندوبست نہیں کر سکتا تو ملک کے آخری کونے کرا چیتک جانے کی معاشی سکت اس میں کہاں ہو گی۔ منظور حسین نے بتایا کہ کراچی کی جیل میں قیدان کے بھائی سے ملاقات کے لیے وہ دس برس میں صرف دو مرتبہ جا سکے ہیں۔ رنجیدہ والدہ اور دیگر بہیں بھائیوں کے برے حالات کی وجہ سے تنگ آکر ایک دن دوستوں کے ساتھ ملازمتے کی تلاش میں کراچی جانے والے شفقت
حسین کو اس دن کے بعدسے آج تک نہیں دیکھا اتنے برے معاشی حالات سے دوچار خاندان شفقت کے لیے اچھے وکیل کا بندوبست کہا کر سکتا تھا
رو رو کر اپنے آنکھوں کا نور کھو دینے والی مان مخنی بیگم نے بتایا کہ اس ملاقات کے لیے انھوں نے کپڑے بھی کسی اور سے مانگ کر پہنے ہیں۔ میری زندگی تو جل گئی ہے میں تو کب کی مر گئی ہوں۔ اپنے لال کو امیں کیا اب کبھی نہیں دیکھ پاؤں گی۔ اسے کیسے بھول جاؤں؟ شفقت سے عمر میں دو سال بڑی بہن سمیرا نے بتایا کہ شفقت بہت اچھا بھائی تھا۔ وہ نہ کسی کو تنگ کرتا تھا نہ کوئی شرارت ۔ بس تنگ دستی کا اسے بہت احسال تھا اس کرب گزرنے والے خاندان سے ملاقات کے بعد ذہن میں یہی سوال اٹھے گاکہ ان کے معاشی استحکام کی ذمہ داری تھی؟ اگر وہ دہشت گرد تھا تو شاید ہی کوئی اس کی سزا سے اختلاف کرے لیکن نئے حقائق کے سامنے آنے کے بعد اس بات کو عدالت یا حکومت میں سے کون یقینی بنائے گا کہ کسی کو ضرورت سے زیادہ سزا نہ دی جائے۔ اس دکھی خاندان کا اب ایک ہی مطال بہ کہ ان کے بھائی کا مقدمہ دوبارہ چلنا چاہیے کیا یہ بہت مشکل مطالبہ ہے جو پورا نہیں کیا جا سکتا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دیوار چین سے


میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…