بیروت ۔۔۔۔ حزب اللہ نے اپنے ایک اعلیٰ عہدیدار کو ’موساد‘ کا مبینہ جاسوس ہونے کے الزام میں حراست میں لے لیا۔لبنان کی غیر سرکاری عسکری ملیشیاء حزب اللہ کے مطابق مذکورہ ’جاسوس‘ تنظیم کے ا پریشنز کی اسرائیل کو اطلاع دے کر ناکام بنانے کا ذمہ دار ہے۔حزب اللہ کے ایک عہدیدار نے شناخت خفیہ رکھنے کی شرط پر فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ حزب اللہ کے رضاکاروں نے تین ماہ قبل سیکیورٹی کے شعبے سے وابستہ ایک شخص محمد شورابا کو حراست میں لیا تھا۔شورابا کی حوالے سے تحقیقات کے بعد سامنے ایا کہ وہ لبنان کے جنوبی ضلعہ ماہرونہ سے ایا تھا جبکہ 2007 سے وہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے کام کر رہا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد شورابا حزب اللہ کے ’یونٹ901‘ کے انچارج تھے، یہ یونٹ دیگر ممالک میں ہونے والے اپریشنز میں معاونت کرتا ہے۔ذرائع کے حوالے سے یہ معلومات بھی سامنے ائی ہیں کہ وہ لبنان کے دارالحکومت بیروت کے جنوبی علاقے حزب اللہ کے مضبوط گڑھ میں رہتاہے مگر جب بھی اسرائیل کو اس کی ضرورت پیش اتی تھی تو وہ بیرون ملک دورے کرتا تھا۔ذرائع کے مطابق شورابا کی وجہ سے حزب اللہ کے 5 ا?ریشنز ناکام ہوئے ، حزب اللہ ان اپریشنز میں اسرائیل کے مختلف مفا دات کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر چکی تھی۔واضح رہے کہ 2008 میں دمشق میں حزب اللہ کے اعلیٰ عہدیدار عماد مغنیہ کو کار بم دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا، جس کا الزام حزب اللہ نے اسرائیل پر عائد کیا تھا جبکہ بدلہ لینے کا بھی اعلان کیا تھا۔گرفتار کیے گئے محمد شورابا کی عمر 50 سال ہے جبکہ ان کا خاندان حزب اللہ کے وفادار ترین مشہور ہے۔یاد رہے کہ 2012 میں بھی حزب اللہ نے اپنے ایک عہدیدار کو گرفتار کیا تھا جس پر الزام تھا اس نے 2006 میں اسرائیل سے جنگ میں جنوبی لبنان میں نصب میزائل کی لوکیشنز اسرائیل کو فراہم کی تھی۔واضح ہے کہ حزب اللہ کو ایران کی حمایت حاصل رہی ہے جبکہ غیر ملکی ایجنسیوں کو اس کی صفوں میں اپنے جاسوس داخل کرنے میں عمومی طور پر ناکامی ہوئی ہے۔