واشنگٹن (این این آئی)عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) اور پاکستان کے درمیان 7 ارب ڈالر قرض پروگرام کا اسٹاف لیول معاہدہ طے پاگیا۔ قرض پروگرام کی مالیت 7 ارب ڈالرز ہے جب کہ اس کا دورانیہ 37 ماہ ہوگا۔اسٹاف سطح کے طے پانے والے معاہدے کی آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری لی جائے گی جب کہ عالمی مالیاتی فنڈ نے اس سلسلے میں اپنا اعلامیہ بھی جاری کردیا ہے۔ایک بیان کے مطابق نیا قرض پروگرام پاکستان کو میکرو اکنامک استحکام و مضبوطی، مزید جامع اور لچکدار ترقی کے لیے حالات پیدا کرنے کے قابل بنائے گا۔
پاکستان ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ٹیکسوں میں منصفانہ اضافہ کیا جائیگا، زراعت، ریٹیل اورایکسپورٹ سیکٹرزکو باقاعدہ ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا۔پاکستان نے یکم جنوری 2025 سے زرعی آمدنی پر ٹیکس کی یقین دہانی کرائی، وفاقی حکومت اورصوبوں کے درمیان نیشنل فسکل معاہدہ ہوگا۔ تمام صوبے قانون سازی کے ذریعے زرعی انکم ٹیکس پرعمل درآمد پر متفق ہیں۔ بجلی کی قیمتوں کی بروقت ایڈجسٹمنٹ ہوگی،پاکستان انسداد کرپشن، شفافیت اور گورننس کے لیے اصلاحات ،نجکاری پروگرام تیزاور ترقیاتی و سماجی تحفظ کے اخراجات کے لیے وسائل بڑھائے گا۔اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان کی درخواست پر آئی ایم ایف مشن نے 13 مئی سے 23 مئی تک پاکستان کا دورہ کیا، آئی ایم ایف مشن نے دورہ پاکستان اور بعد میں ورچوئل مذاکرات کیے، ان کے تحت پاکستان ٹیکس کا دائرہ کار بڑھائے گا،ٹیکس چھوٹ ختم کرے گا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان رواں مالی سال ٹیکس محصولات میں جی ڈی پی کے ڈیڑھ فیصد اضافہ کریگا، قرض پروگرام کی مدت میں ٹیکس وصولیوں میں جی ڈی پی کے 3 فیصد اضافہ کیا جائے گا، بجٹ میں منظور کردہ ایک فیصد پرائمری سرپلس کا ہدف حاصل کرنا ہوگا۔ آئی ایم ایف نے کہا کہ ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ٹیکسوں میں منصفانہ اضافہ کیا جائیگا، زراعت، ریٹیل اورایکسپورٹ سیکٹرزکو باقاعدہ ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا۔اس میں کہا گیا کہ پاکستان نے یکم جنوری 2025 سے زرعی آمدنی پر ٹیکس کی یقین دہانی کرائی، وفاق اورصوبے اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت اخراجات کو ری بیلنس کرنے پر متفق ہوگئے، وفاقی حکومت اورصوبوں کے درمیان نیشنل فسکل پیکٹ کا معاہدہ ہوگا۔بیان کے مطابق صوبے اپنے ٹیکس محصولات بڑھانے کے لیے اقدامات کریں گے، صوبیزرعی انکم ٹیکس اورخدمات پر سیلز ٹیکس وصولی کے لیے اقدامات کریں گے، تمام صوبے قانون سازی کے ذریعے زرعی انکم ٹیکس پرعمل درآمد پر متفق ہیں۔
عالمی قرض دہندہ نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں کی بروقت ایڈجسٹمنٹ ہوگی، بجلی کی لاگت کم کرنے کے لیے اصلاحات کی جائیں گی، بجلی کی غیرضروری جنریشن کیسپٹی بڑھانے سے اجتناب کیا جائے گا۔آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان انسداد کرپشن، شفافیت اور گورننس کے لیے اصلاحات کرے گا، پاکستان نجکاری پروگرام تیز کرنے کے لیے اقدامات کرے گا، پاکستان ترقیاتی اور سماجی تحفظ کے اخراجات کے لیے وسائل بڑھائے گا۔اعلامیے میں کہا گیا کہ قرض پروگرام کا مقصد پاکستان میں پائیدار معاشی استحکام لانا ہے، پبلک فنانس کو بہتر اور مہنگائی میں کمی نئے قرض پروگرام کے مقاصد میں شامل ہیں، پروگرام کے تحت زرمبادلہ ذخائر کو بہتر اور معاشی خامیوں کو دور کیا جائے گا۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ریٹیل سیکٹر میں بھی ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے گا، پاکستان میں زرعی شعبہ بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا، پاکستان میں ٹیکس آمدنی میں جی ڈی پی کا ڈیڑھ فیصد اضافہ رواں مالی سال ہو گا، پاکستان میں ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا، ٹیکس آمدنی بڑھانے سے سماجی شعبے کے لیے زیادہ فنڈز میسر ہوں گے۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان میں ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ٹیکس میں منصفانہ اضافہ ہوگا، پاکستان میں برآمدی شعبے سے ٹیکس وصولیاں بہتر کی جائیں گی، ٹیکس بڑھانے سے تعلیم اور صحت عامہ کے لیے زیادہ وسائل دستیاب ہوسکیں گے، پروگرام کا مقصد پاکستان میں میکرو اکنامکس استحکام کو مضبوط کرنے میں مدد کرنا ہے۔اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پروگرام سے پاکستان میں پائیدار ترقی حاصل کرنے میں مدد ملے گی، پاکستان کو فسکل اینڈ مانیٹری پالیسی میں اصلاحات لانا ہوں گی، پاکستان کو ریاسی ملکیتی اداروں کے انتظامی امور بہتر کرنا ہوں گے، پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے سب کو ایک جیسا ماحول فراہم کرنا ہوگا، پاکستان کو انسانی وسائل میں اضافہ کرنا ہوگا، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت سماجی تحفظ میں مدد بڑھانا ہو گی، مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان کو باہمی دوستوں کی مدد بہت اہم ہو گی۔