واشنگٹن(اے این این) امریکہ اور بحرالکاہل کے 10 ممالک کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا،معاہدے کی توثیق تمام 12 ممالک کے بلاک کے قانون ساز کریں گے، جہاں ہر صنعت کی درآمدی مصنوعات کے مقابلے میں اپنی مصنوعات کے تحفظ اور برآمدات کے امکانات کے لئے لابی موجود ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق امریکہ، جاپان اور بحرالکاہل کے 10 دیگر ممالک کے درمیان اٹلانٹا میں عظیم الشان تجارتی معاہدہ طے پاگیا ہے، جس کے ساتھ ہی دنیا کے 40 فیصد معیشت پر مبنی نیا معاشی بلاک وجود میں آگیا ہے۔بحرالکاہل ممالک کے درمیان اس معاہدے کے نتیجے میں باہمی تجارتی پابندیاں نرم ہوں گی اور قوائد وضوابط طے ہوں گی۔ ان ممالک کے درمیان گزشتہ 7 سات برسوں سے زرعی اجناس، دودھ کی پیدوار، نئی کاروں، جدید ترین ٹیکنالوجی کے پرزے، ادویات اور بہت سی دیگر مصنوعات پر تجارتی پابندیوں کو نرم کرنے اور ماحولیات و کام کے قوائد و ضوابط کو حتمی شکل دینے کے لئے بات چیت کا سلسلہ جاری تھا۔توقع ہے کہ حکام سوموار کی شام تک اس معاہدے کی تفیصلات جاری کردیں گے۔ معاہدے کی توثیق تمام 12 ممالک کے بلاک کے قانون ساز کریں گے، جہاں ہر صنعت کی درآمدی مصنوعات کے مقابلے میں اپنی مصنوعات کے تحفظ اور برآمدات کے امکانات کے لئے لابی موجود ہے۔معاہدے کی تکمیل امریکی صدر براک اوباما کی خارجہ پالیسی کی اہم کامیابی قرار دی جا رہی ہے۔ تاہم، موجودہ کانگریس سے اس معاہدے کی منظوری غیر یقینی ہے،
مزید پڑھئے: قبول اسلام کے تین حیرت انگیزواقعات ، علامہ محمداقبال کی زبانی
قرین قیاس ہے کہ قانون ساز اسے آئندہ برس تک زیر غور ہی نہیں لائیں گے۔کانگریس میں اپنے اکثر ڈیموکریٹک ساتھیوں کی مخالفت کے باوجود، صدر اوباما اس تجارتی معاہدے کے لئے مہم جاری رکھے ہوئے تھے۔ تاہم، کانگریس اور سنیٹ میں ان کے مخالف ریپبلکن پارٹی کے اراکین اس معاہدے کے حامی رہے ہیں۔صدر کے ساتھی ڈیموکریٹک اراکین کانگریس کا خیال ہے کہ اس معاہدے کی صورت میں ہزاروں امریکی کارکنوں کو اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھونا پڑے گی، کیونکہ صنعتکار اپنی مصنوعات کی تیاری کے لئے ان ممالک کا رخ کریں گے جہاں لیبر سستی ہوگی۔دوسری جانب، ریپبلکن پارٹی کے اہم رہنما اور 2012 کےانتخابات میں نائب صدارت کے امیدوار کانگریس مین پاول رائن نے معاہدے کی تکمیل پر محتاط رائے کا اظہار کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ کامیاب بحرالکاہل تجارتی معاہدے کا مطلب ہوگا دنیا پر عظیم امریکی اثرات اور مقامی سطح پر اچھی ملازمتیں۔ لیکن، صرف کانگریس کی رہنمائی کے مطابق، فروغ تجارت کے اختیارات کا ایک اچھا معاہدہ ہی نئے قانون کی شکل میں ہاس سے منظوری کے قابل ہوگا۔ اس معاہدے سے متعلق میں اپنا فیصلہ محفوظ رکھتا ہوں جب تک معاہدے کے حتمی نکات نہ دیکھ لوں اور اپنے ساتھیوں اور اپنے حلقے کے لوگوں سے مشورہ نہ کرلوں۔آئندہ برس ہونے والے صدارتی انتخابات کے تناظر میں امریکہ میں اس معاہدے کی منظوری پیچیدہ عمل دکھائی دیتی ہے۔ توقع ہے کہ کانگریس کی اس معاہدے پر کارروائی 2017 تک کے لئے مخر ہو سکتی ہے، جب نئے صدر اپنے عہدے کا حلف لیں گے، کیونکہ صدر اوباما پر آئینی طور پر تیسری مدت کے لئے منتخب ہونے پر پابندی ہے۔تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت چین کی معاشی افزائش اور بڑھتے ہوئے اثرات کا سامنا کرسکے گا، حالانکہ ان دنوں بیجنگ کی معیشت سست روی کا شکار ہے۔ اس کے باوجود، دنیا بھر پر اس کے وسیع تجارتی اثرات موجود ہیں۔اس معاہدے میں جاپان اور امریکہ کے علاوہ کنیڈا، میکسکو، پیرو، چلی، ویتنام نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، برنائی، سنگاپور اور ملائشیا شامل ہیں۔