کراچی(نیوز ڈیسک) حکومت رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز اور ٹریڑری بلز کے ذریعے ایک ہزار 250ارب روپے کا قرضہ حاصل کرے گی۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ آکشن کلینڈر کے مطابق اکتوبر سے دسمبر کے دوران وفاقی حکومت 150ارب روپے کے پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز اور ایک ہزار ایک سو ارب روپے کے ٹریڑری بلز نیلام کرے گی۔ بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لیے حکومت کا قرضوں پر انحصار تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ رواں سال اگست تک حکومت نے بینکوں سے 2932ارب روپے پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز جبکہ 2533 ارب روپے ٹریڑری بلز کے ذریعے حاصل کیے ہیں۔ پہلی سہ ماہی کے دوران حکومت کی قرض گیری مالی سال 2013-14کی اسی مدت میں 76ارب روپے مقابلے میں 268ارب روپے رہی ہے۔حکومت نے بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لیے آئی ایم ایف سے بھی بجٹ خسارے اور اسٹیٹ بینک سے قرض گیری کم رکھنے کی شرائط میں نرمی کی سہولت حاصل کرلی ہے جس کے بعد اس بات کا قومی امکان ہے کہ حکومت شرح سود اور افراط زر میں کمی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسٹیٹ بینک سے قرض گیری میں اضافہ کرے گی۔ اسٹیٹ بینک سے لیے گئے قرضوں کو افراط زر میں اضافے کا سبب قرار دیا جاتاہے تاہم اس وقت شرح سوداور افراط زر کی شرح کم ہونے سے اسٹیٹ بینک سے قرضوں کا حصول حکومت کے لیے خدشات کو کم رکھنے میں معاون ہوگا۔