اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت پر پاکستان میں ود ہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کے متعلق پیدا شدہ بحران کو حل کرنے کے لئے بیوروکریسی کی جگہ وزیراعظم نے اپنی سیاسی اقتصادی ٹیم (سنیٹر اسحاق ڈار، ہارون اختر وغیرہ) میدان میں اتار دی ہے جنگ رپورٹر حنیف خالد کے مطابق ماہ رواں کے وسط تک اس بحران کا قابل عمل متفقہ حل نکالنے کے لئے ایف بی آر اور انجمن تاجران پاکستان کے مابین پیدا شدہ تعطل کا بریک تھرو ہونے کا امکان ہے بزنس مینوں نے حکومت سے ایسا فارمولا اپنانے کا اشارہ دے دیا ہے جسکے تحت بزنس مینوں کے بے نامی بنک اکاونٹس میں موجود کئی کئی ملین ہی نہیں کروڑوں اربوں روپے کا دھن برائے نام پنلٹی لگا کر سفید ہوجائے گا بزنس مینوں نے حکومت کے ساتھ ٹریک ٹو مذاکرات سیاستدانوں کی وساطت سے شروع کر دیئے ہیں اور تقاضا یہ بھی کر دیا ہے کہ نہ صرف موثر بماضی فارمولا ہو بلکہ آنے والے تین سے پانچ سالوں تک ان کے فائیل کردہ آمدنی و اثاثہ جات کے گوشواروں کا آڈٹ نہ کرنے کی گارنٹی دی جائے جنگ کو ایک سینئر وفاقی عہدیدار نے بتایا کہ وفاقی حکومت ایکٹ آف پارلیمنٹ 2015 کے ذریعے نان فائیلرز کے بنک انسٹرومنٹس پر عائد شدہ ود ہولڈنگ ٹیکس جسکی شرح 0.6 فیصد ہے کو واپس لینے کے لئے کسی قیمت پر تیار نہیں ہوگی کیونکہ اگر نان فائیلر 3 توسیع شدہ معیاد 31 اکتوبر 2015 تک ٹیکس گوشوارہ جمع کرادیں گے تو ان پر ود ہولڈنگ ٹیکس کا الحاق خود بخود ختم ہوجائے گا ود ہولڈنگ ٹیکس کا نفاذ معیشت کو دستاویزی بنانے اور ٹیکس نیٹ کو وسعت کرنے کےلئے کیا گیا ہے اور نواز شریف حکومت اپنے ان دونون اھداف اور مقاصد سے پہلو تہی کرنا برداشت نہیں کرسکتی۔