اسلام آباد(نیوزڈیسک)ایک جانب پی آئی اے کا یہ عالم ہے تو دوسری طرف ملک کے اہم قومی اثاثے اسٹیل ملز کی فروخت کے سلسلے میں غیر سنجیدگی دکھائی جا رہی ہے۔ کل وفاقی حکومت نے کہا تھا کہ اسٹیل ملز سندھ حکومت کو دی جائے گی۔ آج سندھ حکومت نے کہا کہ نہ اس نے اسٹیل ملز مانگی ہے اور نہ لینے کو تیار ہے ۔ نج کاری کمیشن کے چیئرمین محمد زبیر کہتے ہیں کہ سندھ حکومت نے غیر رسمی طور پر دلچسپی ظاہر کی تھی۔ وفاقی حکومت اسٹیل ملز کو سندھ حکومت کے حوالے کرنے پر تیار،سندھ حکومت کہتی ہے ہم نے تو اسٹیل ملز مانگی ہی نہیں۔سوال یہ ہے کہ اتنے اہم ترین قومی اثاثے کی فروخت میں ایسی غیر سنجیدگی کیوں؟ اگر سندھ حکومت تحریری درخواست کرتی تو کیا واقعی اسٹیل ملز اس کے حوالے کر دی جاتی؟ کیا وفاقی حکومت سندھ حکومت سے یہ تک نہ پوچھتی کہ آپ کا پیشہ وارانہ تجربہ کیا ہے؟سن 2008 میں ساڑھے 19 ارب کمانے والی اسٹیل ملز کو اگلے ہی 24 ارب کا نقصان ہوا اور اب یہ نقصان 160 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ اس کے ملازمین کی تعداد سولہ ہزار ہے۔ کیا فروخت سے پہلے اس خسارے اور ان ملازمین کا کچھ نہیں سوچا جائے گا؟ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت پر آئی ایم ایف کا دبائو ہے کہ اسٹیل ملز بیچی جائے لیکن ایسی بھی کیا جلدی کہ کسی نے منہ زبانی دلچسپی ظاہر کی تو اسی کو اسٹیل ملز بیچ دی جائے۔ اسٹیل ملز سفید ہاتھی ہی سہی، لیکن ایک اہم قومی اثاثہ ہے اور اگر یہ اہم قومی اثاثہ غلط ہاتھوں میں چلا گیا تو ذمہ دار وفاقی حکومت ہوگی۔