کابل(نیوزڈیسک) افغانستان کے صوبے قندوز میں طالبان جنگجوئوں اور افغان فورسز کے درمیان جاری شدید لڑائی کا سلسلہ جاری ہے، افغان وزارت دفاع کے مطابق قندوز کے زیادہ تر علاقے سے انخلاء کے بعد طالبان جنگجو اب بھی شہر میں مورچہ زن ہیں اور بدستور اپنے قبضے میں آئے ہوئے علاقوں میں مزاحمت کررہے ہیں، قطری ٹی وی الجزیرہ کے نمائندے کا کہنا ہے کہ قندوز میں افغان اور امریکی فورسز بھارتی توپخانے اور مشین گنوں کا استعمال کررہی ہیں جس میں بڑی تعداد میں شہری ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں، طالبان نے قندوز میں جاری لڑائی کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے بدخشاں صوبے میں بھی پیش قدمی کی ہے اور وردوج سمیت 3 شمالی اضلاع پر قبضہ کرلیا ہے، بدخشاں، بلغان اور تخارایک ایک ضلع پر طالبان کا کنٹرول ہے، طالبان کا کہنا ہے کہ انہوں نے وردوج میں 50 افغان اہلکاروں کو ہلاک کردیا ہے، طالبان نے جلال آباد کے قریب امریکی سی 130 مال بردار طیارہ مارگرانا کا بھی دعویٰ کیا ہے، واقعے میں 6 امریکی فوجی، نیٹو کے 5 کنٹریکٹرز اور 3 شہریوں سمیت 14 افراد ہلاک ہوئے، نیٹو کا کہنا ہے انہیں یقین ہے کہ طیارہ حادثے کا شکار ہوا ہوگا کیوں کہ واقعے کے وقت علاقے میں دشمن کی جانب سے کسی حملے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق طالبان نے قندوز میں جاری لڑائی کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے تین شمالی صوبوں کے 3 اضلاع پر قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔ قندوز کے قائم مقام گورنر حمداللہ کا کہنا ہے کہ صوبائی دارالحکومت میں لڑائی کا سلسلہ تھم گیا ہے تاہم طالبان جنگجو اب بھی شہر کے کئی علاقوں میں موجود ہیں اور انہوں نے کئی عمارتوں اور گھروں میں مورچے بنالئے ہیں۔ دوسری جانب عرب ٹی وی کے رپورٹر کے مطابق طالبان نے قندوز کے بعد مزید شمالی صوبوں کی جانب پیش قدمی کی ہے، جنگجوئوں نے بدخشاں، بلغان اور تخار کے ایک ایک ضلع پر قبضہ کرلیا ہے۔ طالبان کی کارروائی کی خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب جمعہ ہی کے روز افغان حکومت نے قندوز کے مرکز کو طالبان سے چھڑانے کا دعویٰ کیا ہے۔ افغان وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی کا کہنا ہے کہ قندوز میں حکومتی افواج ائیرپورٹ سے آگے کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب قندوز کا کنٹرول حاصل کرلیا تھا تاہم انہوں نے بتایا کہ شہر کے کئی علاقوں میں اب بھی طالبان مزاحمت کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ لڑائی کے دوران 200 جنگجو مارے جاچکے ہیں۔ افغان وزیردفاع معصوم استانکزئی کا کہنا ہے کہ قندوز میں اب بھی گھمسان کی جنگ جاری ہے، انہوں نے کہا کہ طالبان کے گوریلا جنگجو اب بھی کئی علاقوں میں مورچہ زن ہیں۔ ایک طالبان کمانڈر نے عرب ٹی وی کو بتایا کہ ان کے پاس شہر میں بڑی تعداد میں اسلحہ کی کھیپ موجود ہے جسے افغانستان کے شمالی علاقوں میں کارروائیوں کے لئے بھیجا جاسکتا ہے۔ قطری ٹی وی الجزیرہ کے نمائندے کا کہنا ہے کہ قندوز میں افغان فورسز اور امریکی خصوصی دستے بھاری توپخانے اور مشین گنوں سے گولہ باری اور فائرنگ کررہے ہیں جس میں متعدد شہری ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے ہیں۔ انہوں نے قندوز میں ڈاکٹروں کے حوالے سے کہا ہے کہ اب تک 60 افراد کی لاشیں اسپتالوں میں لائی جبکہ 420 زخمی لائے گئے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ دوسری جانب وردوج کے ضلعی گورنر نے بتایا ہمارے پاس اضافی نفری وقت پر نہ پہنچ سکی جس کے باعث وردوج ہمارے ہاتھوں سے نکل گیا۔ وردوج ضلع کے قریب تاجکستان کی سرحد تک جانے والی ہائی وے ہے اور اس کی سرحد چین اور پاکستان سے بھی ملتی ہے۔