آ پاولو(نیوز ڈیسک) برازیل کی صدر زیلما روزیف نے بڑھتے ہوئے سیاسی اور مالی بحران پر قابو پانے کی کوششوں کے ضمن میں اپنی اور وزرا کی تنخواہ میں دس فیصد کمی کر دی ہے جبکہ کابینہ سے آٹھ وزرا کو بھی نکال دیا ہے۔ یہ تبدیلی زیلما روزیف کی حکومت کی دوسری مدت شروع ہونے کے بعد ایک برس سے بھی کم عرصے میں سامنے آئی ہے اور اس کا مقصد کانگریس کی طرف مواخذے کے خدشے کو کم کرنا اور سرمایہ کاروں کے گرتے ہوئے اعتماد کو بحال کرنا ہے۔ ”دی گارڈین“ کی رپورٹ کے مطابق روزیف کا کہنا ہے کہ کابینہ میں ردوبدل ملک میں سیاسی استحکام کی ضمانت ہے اور اس کی بدولت پارلیمنٹ میں موجود سیاسی جماعتوں وار ارکین کے درمیان تعلقات مضبوط ہوں گے جس سے حکومت کو مدد فراہم ہوتی ہے۔ دوسری طرف حالیہ اقدام صدر کی کمزوری کی عکاسی بھی کرتے ہیں جو ایک مخالف کانگریس، ناراض عوام اور سخت معاشی صورتحال کا سامنا کر رہی ہیں۔ وزرا کی تعداد 39سے گھٹا کر 31کرنے کے باوجود روزیف نے سنٹر رائٹ اتحادی جماعت پی ایم ڈی بی کو اضافی عہدہ بھی دیا ہے جو اب کابینہ اور کانگریس میں پہلے سے کہیں زیادہ غالب آ چکی ہے۔اس کا واضح مقصد مواخذے کے خدشے کا سدباب کرنا ہے جس کے بارے میں تواتر کے ساتھ ایوان زیریں کے سپیکر ایڈورڈو کونہا کی طرف سے دھمکی دی جاتی ہے اور جس پر عمل کیلئے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے۔اگر مواخذے کا خطرہ ٹل بھی جائے تو صدر کیلئے دیگر درد سر بھی موجود ہیں۔ انتظامی اصلاحات اور تمام وزرا کی تنخواہوں میں دس فیصد کٹوتی کے اقدام سے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ عوام کو درپیش مالی مسائل بانٹنے کیلئے حکومت کوشش کر رہی ہے جو صحت اور ہاوسنگ کے پروگراموں میں ہونے والی کٹوتیوں کو بھگت رہے ہیں تاہم اس سے بجٹ کے خسارے میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں ہو سکتی۔ عوام کو درپیش مسائل کے بارے میں مطمئن کرنے کیلئے اس سے کہیں بڑے اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ ایک برس کے دوران ملک میں دس لاکھ ملازمتیں کم ہو چکی ہیں جبکہ عالمی سطح پر قیمتوں میں ہونے والی کمی اور اندرونی طلب میں کمی کے باعث معاشی کساد بازاری عروج پر ہے۔ دوسری طرف قومی اداروں میں کرپشن کے الزامات بھی اپنی جگہ پر ہیں۔ ان حالات کے نتیجے میں صدر کی مقبولیت بھی نہ ہونے کے برابر ہے اور گزشتہ ماہ ہونے والے ایک سروے کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ زیلما روزیف کو صرف دس فیصد عوام کی حمایت حاصل ہے