اسلام آباد (این این آئی)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کمشنر راولپنڈی کے دھاندلی کے الزامات پر ان سے ثبوت پیش کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ بے بنیاد الزام لگا دیں لیکن ان میں ذرا سی بھی صداقت ہو ثبوت پیش کریں۔چیف جسٹس آف پاکستان نے اپنے بیان میں کہا کہ الزامات تو کوئی کچھ بھی لگا سکتا ہے، الزام لگانا آپ کا حق ہے تو ثبوت بھی دے دیں،یہاں کچھ بھی الزام لگا دیں، کل کو چوری کا الزام لگا دیں، ثبوت بھی پیش کریں۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کل کو قتل کا الزام لگادیں، الزام لگانا حق ہے تو فرائض بھی دے دیں، کچھ ثبوت بھی دے دیں۔
صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ لوگ آپ پر الزام لگا رہے ہیں، جس کے جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ مجھ پر الزام لگا رہے ہیں، کوئی نئی بات بتائیں، میرا کردار ایک حد تک الیکشن کروانے میں ہے۔ صحافی نے کہا کہ لوگ آپ پر الزام لگارہے ہیں؟ اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ مجھ پر الزام لگارہے ہیں! کوئی نئی بات بتائیں، الیکشن سے میرا کوئی تعلق نہیں، الیکشن کرانے میں میرا ایک کردار تھا مگر الیکشن کا حکم میں نے نہیں دیا تھا۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ثبوت تو پیش کریں، ثبوت کیسا ہے یہ بعد میں دیکھ لیا جائیگا، ہم نے تو آئینی داروں کے درمیان تصفیہ کرایا تھا اور 12 دن میں تاریخ آگئی تھی، سمجھ نہیں آیا کمشنر راولپنڈی نے مجھ پر الزام کیوں لگایا، کمشنر راولپنڈی سے پوچھیں ان کے پاس میرے خلاف کوئی ثبوت ہے؟ ایک کوشش ہوئی تھی کہ الیکشن نہ ہوں مگر ہم نے اس کو ناکام بنایا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ صدر مملکت اور چیف الیکشن کمشنز دونوں آئینی عہدیدار ہیں، دونوں میں بحث چل رہی تھی کون تاریخ دے۔واضح رہے کہ کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کی جانب سے انتخابی بے ضابطگیوں پر مستعفی ہونے اور خود کو پولیس کے حوالے کرنے کا اعلان کیا ۔لیاقت علی چٹھہ نے کہاکہ میں اپنے کرب کا بوجھ اتار رہا ہوں، سکون کی موت چاہتا ہوں، راولپنڈی ڈویژن کے 13 ایم این ایز ہارے ہوئے تھے، انہیں 70، 70 ہزار کی لیڈ دلوائی، ملک کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے، میرے ساتھ چیف الیکشن کمشنر کو بھی سزائے موت دی جائے۔