پیرس(نیوزڈیسک)اہرین طب کا کہنا ہے کہ صرف تین دہائیوں کے دوران، چھاتی کے سرطان کی تشخیص اورعلاج پہلے کے مقابلے میں نسبتاًزیادہ شخصی اورکم ترمداخلت والا بن چکا ہے۔یعنی ایسی پیوندکاری جس سے ممکنہ طورپر لاکھوں لوگوں کی زندگیاں بچائی گئی ہیں۔اس بیماری میں شخصی سطح پر خطرات سےمتعلق ٹیسٹ کے حوالے سے اختیارکردہ طریقہ کار، بہتر دوا اورمقررہ حد تک کیموتھراپی، علاج اب ہرسال اس بیماری کے حوالے سے 16لاکھ تشخیص شدہ افرادکے لئے ایک جیسا نہیں ہے۔