بغداد (نیوز ڈیسک) شام میں عجیب و غریب کھچری پک چکی ہے، کوئی معلوم نہیں کون کس سے لڑ رہا ہے۔ بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق امریکہ ایک اتحاد کی قیادت کر رہا ہے جو شام میں داعش کے ٹھکانوں پر فضائی بمباری کرتا ہے جبکہ معتدل جنگجو گروپوں کی حمایت کی جارہی ہے اور امریکی حکام تربیت بھی فراہم کر رہے ہیں جبکہ امریکی صدر اوباما کہہ چکے ہیں کہ صدر بشارالاسد کو اقتدار چھوڑنا ہوگا۔ دوسری جانب روس نے بھی کچھ روز قبل شام میں فضائی حملوں کا آغاز کردیا ہے اور میڈیا کے مطابق ان فضائی حملوں کا نشانہ بشارالاسد کے مخالفین بن رہے ہیں۔ روسی صدر پیوٹن بار بشارالاسد کی حمایت کر چکے ہیں۔ برطانیہ خطے میں امریکی اتحاد کا حصہ ہے۔ ایران بشارالاسد حکومت کی بھرپور حمایت کر رہا ہے اور اب خبریں آرہی ہےں کہ اس کی فوجیں بھی شام پہنچ چکی ہیں۔ ترکی اصولی طور پر بشارالاسد حکومت کا مخالف ہے اور وہ ایسے معتدل جنگجو گروپوں کی حمایت کر رہا ہے جو اسد حکومت اور کردوں کیخلاف لڑ رہے ہیں۔ سعودی عرب اور قطر بھی بشارالاسد حکومت کیخلاف ہےں اور سنی جنگجووں کو مدد فراہم کر رہا ہے۔ فرانس بھی اسد حکومت کا مخالف ہے
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں