لاہور (نیوزڈیسک)آل پاکستان انجمن تاجران ( نعیم میر گروپ ) نے بینکوں سے لین دین پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس کے خلاف 13اکتوبر کو ایف بی آر کے دفتر کے گھیراﺅ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر کے تاجر آبپارہ مارکیٹ میں اکٹھے ہونے کے بعد ریلی کی شکل میں ایف بی آر کے دفتر کا گھیراﺅ کریں گے، دھرنا دیکر نیا چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کریں گے، مطالبات منظور نہ ہونے پر غیر معینہ مدت تک دھرنا جاری رکھا جائیگااور ملک گیر احتجاج کی کال بھی دیدی جائیگی،ہم گیند بلا لیکر آرہے ہیں ایف بی آر اپنے باﺅلر تیار کرے، شاہراہ دستور پر ہمارا میچ ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی صدر اجمل بلوچ اور جنرل سیکرٹری نعیم میر لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ اجمل بلوچ اور نعیم میر نے کہا کہ تاجر دوست ہونے کے دعوے کرنیوالی حکومت پر تین ماہ سے تاجروں کا ملک گیر احتجاج، ہڑتالیں، بددعائیں، احتجاجی کیمپ، بینرز بے اثر ثابت ہوئے ہیں۔ حکومت نے تاجروں کے جائز مسائل کو سنجیدگی سے حل نہیں کیا نہ ہی سارے معاملے کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ نعیم میر نے کہا کہ حکومت نے ہم سے معاہدہ اور میمورنڈم کیا تھا جس پر ہم دستخط کرکے آئے تھے اس کے مطابق حکومت نے 0.6فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کو 0.3فیصد کیا تھا اسی معاہدے کے تحت حکومت نے تاجروں کیلئے مراعاتی پیکیج کا اعلان کرنا تھا لیکن آج میمورنڈم آف انڈرسٹینڈنگ ختم ہوگیا ہے۔ مراعاتی پیکیج بھی جو حکومت نے دینا تھا وہ ہوا ہوچکا ۔ اکاﺅنٹس ریگولرائزیشن کرنے کی سکیم دینا تھی وہ بھی نہیں دی۔ حکومت کی اس معاملے پر سنجیدگی کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ حکومت نے اس عرصے کے دوران کوئی پیکیج بنایا نہ ہی اعلان کیا ہے۔ تاجر اپنے مطالبات کیلئے اکٹھے ہوئے ، مشترکہ احتجاج کیا، لیکن پھر بھی اپنے جائز مطالبات نہ منواسکے۔ کل وزیر خزانہ اسحق ڈار نے 0.3فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کی مدت میں ایک ماہ کی توسیع کردی ہے ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ حکومت نے تاجروں کیساتھ مذاکرات میں کہا تھا کہ حکومت کا مقصد پیسہ اکٹھا کرنا نہیں بلکہ معیشت کو ڈاکومنٹ ٹیشن میں لانا ہے حکومت چھ لاکھ نان فائلرز کو فائلرز بنانا چاہتی ہے ، لیکن حکومتی غلطیوں سے ہی حکومت کا دعویٰ غلط ثابت ہوا ہے حال ہی میں جاری شدہ رپورٹ کے مطابق تین ماہ کے دوران تاریخی اربوں روپے کا شارٹ فال بینکوں میں آیا ہے یعنی ایف بی آر کو اس کے ٹارگٹ نہیں مل سکے۔ انہوںنے کہا کہ 1174پارلیمنٹرینز میں سے صرف 589نے اپنے گوشوارے جمع کرائے ہیں ۔ وہ خود تو اپنی ریٹرنز وقت پر جمع نہیں کراتے لیکن تاجروں کا خون نچوڑنے کیلئے فوری تیار ہوجاتے ہیں۔ ہم پھر کہتے ہیں کہ حکومت نے تاجروں کیساتھ بامعنی مذاکرات نہیں کئے۔ موجودہ صورتحال میں ہم نے ملک کی تمام تحصیلوں اور اضلاع کے تاجر نمائندوں سے مشاورت کرلی ہے سب تاجر رہنماﺅں کا موقف ہے کہ اب ہڑتالوں اور احتجاج سے کام نہیں ہورہا۔اب اس سے آگے بڑھنا چاہئے ۔ اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ 7اکتوبر کو ہڑتال نہیں کریں گے ، لیکن اس ہڑتال کی مخالفت بھی نہیں کریں گے ۔ ہم 13اکتوبر کو اسلام آباد میںایف بی آر کے دفتر کا گھیراﺅ کریں گے، اس سے قبل ہم آبپارہ مارکیٹ میں احتجاجی کیمپ لگائیں گے جہاں ملک بھر سے تاجر اور ان کے نمائندے جمع ہونگے یہاں سے ہم ریلی کی شکل میں ایف بی آر کے دفتر پہنچیں گے ، ایف بی آر کے دفتر کا گھیراﺅ کریں گے، وہاں دھرنا بھی ہوگا، ہم اپنا نیا چارٹر آف ڈیمانڈ انہیں پیش کریں گے اگر وہ نہ مانا گیا تو پھر وہیں سے ہم ملک گیرہڑتال کی کال دیدیں گے ، یہ دھرنا غیر معینہ مدت کیلئے جاری رکھیں گے ، ایف بی آر والے ہمارے قیام و طعام کا انتظام کرلیں ہم ان کے مہمان ہونگے ۔ تاجر برادری واضح کردیتی ہے کہ حکومت کا تاجر دوست ہونے کا تاثر ختم ہوگیا ہے حکومت کو تاجروں کی بالکل بھی پرواہ نہیں شاہراہ دستور پر اب فائنل ہوگا ہم گیند بلا لیکر جارہے ہیں ، ایف بی آر والے بھی اپنے باﺅلر تیار کرلیں ۔ اب Do Or Dieہوگا۔ آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی صدر اجمل بلوچ نے کہا کہ اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹ نے ود ہولڈنگ ٹیکس کے بارے میں غیر آئینی قانون سازی کی ہے۔ حکومت خود خیانت کروارہی ہے ۔ جن اراکین نے اس قانون سازی میں حصہ لیا وہ آئین اور حلف کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ تاجر بہت مہذب احتجاج کرچکے اب مجبوراً تاجر برادری نے شاہراہ دستور پر جمع ہونے کا فیصلہ کیا ہے ۔ یہ ایسا ٹیکس ہے جو ٹیکس ہے ہی نہیں بیوہ، یتیم، پنشنرز ان کی رقم پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے یہ پوری قوم ہر شہری کا مسئلہ ہے۔ میرا موقف ہے بلکہ پوری تاجر برادری سمجھتی ہے کہ اسحق ڈار معیشت دان نہیں ہیں وہ صرف ایک اکاﺅنٹینٹ ہیں میں پچیس سال سے مسلم لیگ ن سے منسلک رہا ہوں لیکن اب اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ حکومت تاجر دوست نہیں ہے ۔ اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ کوئی منتخب نمائندہ وزیر خزانہ نہیں بنتا باہر سے آئی ایم ایف کا ایک بندہ آتا ہے جس کو پہلے سینیٹر اور پھر وزیر خزانہ بنادیا جاتا ہے جو ملک کا سرمایہ سمیٹ کر باہر چلاجاتا ہے۔ تاجر اپنے جائز مطالبات کیلئے احتجاج کررہے ہیں اور یہ ہمارا جمہوری حق ہے۔ میڈیا کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے مرکزی جنرل سیکرٹری نعیم میر نے کہا کہ جو لوگ ملک کا سرمایہ لوٹ کر ماڈل گرلز، بوٹس اور دوسرے ذرائع سے باہر لیجاتے ہیں اورپھر اس کو ملک میں لے آتے ہیں ان کو تو بالکل نہیں پکڑا جاتا لیکن تاجر برادری جو اپنا خون پسینہ کا ایک ایک پیسہ جمع کرتی ہے اس کی رقم ود ہولڈنگ جیسے ٹیکسوں سے لوٹ لی جاتی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ ہم 7اکتوبر کو ہونیوالی ہڑتال کی مخالفت نہیں کررہے نہ ہی کریں گے لیکن ملک بھر سے مشاورت کے بعد ہم نے 13اکتوبر کا لائحہ عمل دیا ہے۔ فیڈریشن اور چیمبرز کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ وہ ہمارے نمائندے نہیں ہیں ہم تاجر برادری شٹر پاور والے لوگ ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ مہذب احتجاج کے بعد اب ایف بی آر کو تاجروں کا مذاق اڑانے پر سبق سکھانے جارہے ہیں۔ پریس کانفرنس کے موقع پر چودھری محبوب سرکی صدر پنجاب، آغا عدنان خان صدر لاہور، عظیم سیٹھی، شیخ عرفان اقبال، بابر اسماعیل بٹ، پرویز بیگ، علی نصرت بٹ، رانا ظفر، چودھری صدام ، ملک فیض ، میاں محمود، جاوید چودھری ، رفیق صدیقی ، ملک طاہر ، عدنان چودھری اوردیگر تاجر نمائندے بھی موجود تھے۔