اتوار‬‮ ، 04 مئی‬‮‬‮ 2025 

انسانی حقوق اور قتل عام جیسے معاملات پر ویٹو اختیار محدود کیا جائے، فرانس

datetime 1  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک (نیوز ڈیسک) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں متعدد ممالک نے سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان کے حق استرداد (ویٹو) کے استعمال کو محدود کرنے کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔ فرانس کی اس تجویز میں کہا گیا ہے کہ پانچ مستقل رکن ممالک نسل کشی اور قتل عام کے معاملات میں سلامتی کونسل میں قراردادوں پر رائے شماری کے وقت اپنے ویٹو کے اختیار کو استعمال نہیں کریں گے۔ یورپ ،افریقا ،لاطینی امریکا اور براعظم ایشیا کے 75 ممالک نے اس تجویز کی حمایت کی ہے۔ فرانسیسی حکام نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ مزید ممالک بھی اس کی حمایت پر آمادہ ہوجائیں گے۔اس وقت اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی کل تعداد ایک سو ترانوے ہے۔ فرانسیسی وزیرخارجہ لوراں فابیئس نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام جیسی صورت حال کے خاتمے کے لیے مزید حمایت کا اظہار کیا جائے گا۔ شام میں متحارب فورسز کی جانب سے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب کے باوجود اس ویٹو اختیار کی وجہ سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کوئی اقدام نہیں کرسکی ہے اور وہ شام کے معاملے میں محض عضو معطل ہوکررہ گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ”فرانس پہلے ہی یہ پختہ وعدہ کرچکا ہے کہ وہ قتل عام اور نسل کشی کی صورت میں اپنا حق استرداد استعمال نہیں کرے گا۔ توقع ہے کہ دوسرے ممالک بھی فرانس کی پیروی کریں گے”۔ تاہم سلامتی کونسل کے چار دوسرے مستقل ارکان امریکا ،چین ،برطانیہ اور روس نے ابھی تک اس فرانسیسی اقدام پر دستخط نہیں کیے ہیں۔ حق استرداد (ویٹو) کے اختیار کو محدود کرنے سے متعلق فرانس کے تیارکردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ”ہم سمجھتے ہیں کہ سلامتی کونسل کوقتل عام جیسی صورت حال کے خاتمے کے لیے قرارداد کو ویٹو کا اختیار استعمال کرکے مسترد نہیں کردینا چاہیے۔ہم اس امر کی ضرورت پر بھی زور دیں گے کہ ویٹو کوئی امتیازی سہولت نہیں ہے بلکہ ایک بین الاقوامی ذمے داری ہے”۔ روس اور چین نے شام سے متعلق قراردادوں کی سلامتی کونسل میں منظوری کو رکوانے کے لیے چار مرتبہ اپنا حق استرداد استعمال کیا تھا اوریوں اس کو کسی اقدام سے روک دیا تھا۔ ان میں تین قراردادوں میں شامی صدر بشارالاسد کی حکومت کے خلاف جنگی جرائم کے ارتکاب پر پابندیوں کی دھمکی دی گئی تھی اور ایک قرارداد میں شام میں انسانیت مخالف جرائم اور جنگی جرائم کا معاملہ ہیگ میں قائم عالمی فوجداری عدالت میں بھیجنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اقوام متحدہ میں متعین سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ برطانیہ نے اس اقدام کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔امریکا کا کہنا ہے کہ وہ اس پر مثبت انداز میں غور کررہا ہے جبکہ روس اور چین دونوں کا کہنا ہے کہ وہ اس تجویز کو پسند نہیں کرتے ہیں



کالم



شاید شرم آ جائے


ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…