ایران (نیوز ڈیسک)ایران کے وزیر صحت نے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ کے بیان کے برعکس منیٰ میں بھگدڑ کے دوران پیش آنے والے حادثے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حادثے میں سعودی عرب کی حکومت کو قصور وار نہیں قرار دیا جا سکتا ہے۔العربیہ ٹی وی کے مطابق ایرانی وزیر صحت حسن ہاشمی نے اپنے سعودی ہم منصب انجینئر خالد بن عبدالعزیز الفالح سے جدہ میں ملاقات کے دوران منیٰ حادثے کے بعد سعودی حکومت کی جانب سے کیے گئے ہنگامی امدادی اقدامات کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ منیٰ میں بھگدڑ کے نتیجے میں پیش آنے والا حادثہ المناک ہے مگر اس میں سعودی حکومت کا کوئی قصور نہیں۔دونوں وزرائے صحت نے منیٰ حادثے میں مارے جانے والے ایرانی حجاج کے جسد خاکی تہران منتقل کرنے اور تمام زخمیوں کے علاج معالجے بہتری سہولیات مہیا کرنے پر اتفاق کیا۔خیال رہے کہ منیٰ کے مقام پر عیدالاضحیٰ کی صبح شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران بھگدڑ کے نتیجے میں گیارہ سو سے زائد حجاج کرام شہید اور سیکڑوں زخمی ہو گئے تھے۔منیٰ حادثے میں شہید اور زخمی ہونے والے ایرانی حجاج کرام کے امور پر بات چیت کے لیے ایرانی وزیر صحت گذشتہ روز جدہ پہنچے تھے جہاں انہوں نے اپنے سعودی ہم منصب سے بھی ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران ایرانی وزیر حسن ہاشمی نے ریاض حکومت کی طرف سے منیٰ حادثے کے بعد ہنگامی امدادی سرگرمیوں اور زخمیوں کو فوری طبی امداد مہیا کرنے کے اقدامات کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ منیٰ حادثے میں سعودی حکومت کی دانستہ غلطی نہیں۔ایرانی وزیر صحت کا بیان سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے منیٰ حادثے پر ردعمل سے مختلف ہے۔ آیت اللہ علی خامنہ ای نے اس حادثے کے بعد سعودی عرب کو واقعے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے حکومت کے خلاف ہمہ گیر مہم چلانے کا اعلان کیا تھا۔