بدھ‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

آپ کہتے ہیں اسٹیبلشمنٹ کا الیکشن کمیشن پر دبائو ہے تو اس کو بھی ثابت کریں،چیف جسٹس کا پی ٹی آئی وکیل سے مکالمہ

datetime 13  جنوری‬‮  2024 |

اسلام آباد(این این آئی)چیف جسٹس پاکستان نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت کے دوران تحریک انصاف کے وکیل سے مکالمہ کیا ہے کہ آپ کہتے ہیں اسٹیبلشمنٹ کا الیکشن کمیشن پر دبا ئوہے تو اس کو بھی ثابت کریں، اسٹیبلشمنٹ کیوں الیکشن کمیشن پر دبائو ڈالے گی؟۔سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات اور بلے کے انتخابی نشان کے معاملے پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر سے مکالمہ کیا کہ صرف سوشل میڈیا یا میڈیا پر الیکشن کمیشن پر الزامات عائد کرنا کافی نہیں، آپ کہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کا الیکشن کمیشن پر دبا ہے تو اس کو بھی ثابت کریں، اسٹیبلشمنٹ کیوں الیکشن کمیشن پر دبائو ڈالے گی؟ ۔

جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ عدالت آئینی اداروں کو کنٹرول تو نہیں کرسکتی، آپ جب بدنیتی کا الزام لگاتے ہیں تو بتائیں کہ بدنیتی کہاں ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے بتایا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران شوکاز نوٹس کیے گئے، کیا آپ کی حکومت میں الیکشن کمیشن ایک آزاد آئینی ادارہ تھا جو اب کسی کے ماتحت ہوگیا؟ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو اس وقت نوٹس کیا جب وہ حکومت میں تھی، الیکشن ایکٹ کی آئینی حیثیت پر تبصرہ نہیں کرینگے کیونکہ کسی نے چیلنج نہیں کیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کو چیلنج نہیں کیا گیا اس لیے ایکٹ پر کوئی بات نہیں کریں گے، اس پر علی ظفر نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کو ہم بھی چیلنج نہیں کررہے۔اس دوران جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ کیا پی ٹی آئی نے اپنے جاری کردہ شیڈول کو فالو کیا تھا؟ کیا انتخابات شفاف تھے؟ کچھ واضح تھا کہ کون الیکشن لڑسکتا ہے کون نہیں؟ آپ لیول پلیئنگ فیلڈ مانگتے ہیں، اپنے ارکان کو بھی تو لیول پلیئنگ فیلڈ دینی ہوگی، الیکشن کمیشن نے ازخود تو کارروائی نہیں کی شکایات ملنے پر کارروائی کی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)


عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…