اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر کے گھر پر پولیس نے چھاپہ مارا ہے تاہم اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے کہا ہے کہ پولیس ایک اطلاع پر اشتہاریوں کی تلاش میں ایک گھر پہنچی، پہنچنے پر معلوم ہوا کہ وہ گھر بیرسٹر گوہر کا ہے اور پولیس واپس آگئی۔ ہفتہ کو سپریم کورٹ میں بلے کے نشان سے متعلق الیکشن کمیشن کی درخواست پر جاری سماعت کے دوران بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ابھی مجھے خبر ملی ہے فیملی پر حملہ ہوا ہے، مجھے ابھی خبر ملی ہے کہ میرے خاندان پر حملہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گھر سے خبر آئی ہے، چار ڈالے آئے تھے، بیٹے اور بھتیجے کو مارا پیٹا گیا ہے، میرے گھر سے کمپیوٹر اور کاغذات اٹھا لیے گئے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ جو بھی ہوا ہے ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلایا اور کہا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب، اگر ایسا ہوا ہے تو ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں دیکھ لیتا ہوں اور وہ کمرہ عدالت سے چلے گئے۔بیرسٹر گوہر سپریم کورٹ میں واپس آئے تو چیف جسٹس نے سوال کیا کہ گوہر صاحب کیا پوزیشن ہے؟ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ حالات بہت سنگین ہیں۔چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ابھی معاملے کو طے کریں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ چار ڈالوں میں لوگ میرے گھر آئے، کسی پر اعتماد نہیں ہے عدالت کو بتانا چاہتا ہوں کہ کیا ہوا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سیکریٹری داخلہ اور آئی جی سے بات ہوئی ہے، سیکریٹری داخلہ اور آئی جی معلوم کر رہے ہیں کہ کیا ہوا ہے۔چیف جسٹس نے بیرسٹر گوہر کو بات کرنے سے روکتے ہوئے کہا کہ پہلے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو بتائیں، اگر بات نہ سنی جائے تو عدالت کو آگاہ کریں۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اب تو حد سے بھی تجاوز ہو گیا ہے۔چیف جسٹس نے بیرسٹر گوہر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایس ایچ او تو نہیں ہیں، اگر ہم اس معاملے کو حل نہ کر سکیں تو آپ ہمیں کہیے گا، ہم چاہتے ہیں اس معاملے کو فکس کیا جائے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایسا ہی ہو گا۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اگر میں اس عدالت کو نہیں بتائوں گا تو پھر کس کو بتائوں، مجھے ان پر اعتماد نہیں ہے۔ دوسری جانب ترجمان پولیس کے مطابق ابھی اطلاع ملی ہے کہ بیرسٹر گوہر کے گھر پولیس پہنچی ہے، پولیس ایک اطلاع پر اشتہاریوں کی تلاش میں ایک گھر پہنچی، پہنچنے پر معلوم ہوا کہ وہ گھر بیرسٹر گوہر کا ہے اور پولیس واپس آگئی، نہ ہی کسی پر تشدد کیا گیا اور نہ ہی کوئی دستاویزات اٹھائی گئیں، یہ ایک معمول کی کارروائی تھی، مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔علاوہ ازیں بیرسٹر گوہر خان کے ملازم نے کہا کہ پولیس کے 3 ڈالے آئے، 18 سے 20 اہلکار تھے، گھر میں داخل ہوئے اور توڑ پھوڑ کی، تلاشی کے دوران بیرسٹر گوہر کے بیٹے اور بھتیجے کو ہتھکڑیاں لگا کر رکھا گیا، سامان توڑا گیا اور کچھ کاغذات پولیس اہلکار لے کر روانہ ہو گئے۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق آئی سی سی پی او ڈاکٹر اکبر ناصر خاں کی ہدایت پر ڈی پی او سٹی بیرسٹر گوہر کے گھر پہنچے،ڈی پی او سٹی کی بیرسٹر گوہر کے بھانجے محمد یوسف سے ملاقات ہوئی ہے اور ابتدائی معلومات حاصل کی،مزید کارروائی بیرسٹر گوہر کے عدالتی کارروائی سے فارغ ہونے کے بعد عمل میں لائی جائے گی۔ترجمان نے کہاکہ قانون سب کیلئے برابر ہے اور کسی سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی،اگر کسی پولیس افسر کا قصور ہوا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ترجمان نے کہاکہ کسی بھی غیر معمولی سرگرمی کی اطلاع پکار 15 یا آئی سی ٹی 15 ایپ پر اطلاع دیں۔