اسلام آباد (این این آئی)نگراں وفاقی وزیر توانائی محمد علی نے کہا ہے کہ کستان میں بھارت اور بنگلہ دیش کی نسبت پٹرول سستا ہے،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین عالمی مارکیٹ کی قیمتوں کے مطابق کیا جاتا ہے۔ پیر کو سینٹ میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق سینیٹر مشتاق احمد کی تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے نگران وفاقی وزیر توانائی محمد علی نے کہا کہ 15 اکتوبر کو پٹرول کی قیمت 40 روپے فی لیٹر تک کم کی گئیں، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین عالمی مارکیٹ کی قیمتوں کے مطابق کیا جاتا ہے، پاکستان میں بھارت اور بنگلہ دیش سے پٹرول سستا ہے۔
انہوں نے کہاکہ بجلی کی تقسیم و ترسیل کے مسائل ہیں، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ جولائی میں کیا گیا تاہم اگست میں یہ اضافہ وصول کیا گیا، صارفین کو42 روپے فی یونٹ بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پروٹیکٹڈ صارفین کو سستی بجلی فراہم کی جا رہی ہے، بجلی چوری اور بجلی خریداری کے مہنگے معاہدوں کے باعث یہ چیلنجز درپیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجلی چوروں کے خلاف بھرپور مہم جاری رکھی ہوئی ہے، ریکوری میں اضافہ اور لائن لاسز میں کمی آئی ہے، گزشتہ دس سال گیس کی قیمتوں کی ایڈجسٹمنٹ نہیں کی گئی، گیس کے شعبہ کو 2100 ارب روپے خسارے کا سامنا ہے، سالانہ نقصان 400 ارب روپے ہے، اس لئے گیس کی قیمتیں بڑھانا ناگزیر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایل این جی کی قیمتوں میں بھی ایڈجسٹمنٹ نہیں کی گئی، گیس اور تیل کی تلاش نہ ہونے سے درآمدی بل بڑھتا ہے، ملک میں 57 فیصد پروٹیکٹڈ گیس صارفین ہیں جن کو سستی گیس فراہم کی جاتی ہے، 57 فیصد صارفین پر گیس کی قیمت میں 400 روپے ماہانہ کا اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امیر طبقہ کے لئے گیس کی قیمتوں میں آمدن کے لحاظ سے زیادہ اضافہ کیا گیا ہے۔ بحث میں سینیٹر محسن عزیز، سینیٹر ذیشان خانزادہ اور سینیٹر ولید اقبال نے بھی حصہ لیا۔