لاہو(نیوزڈیسک) وکلاءنے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سربراہ الطاف حسین کے میڈیا بلیک آو ¿ٹ سے متعلق کیس لڑنے پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر اور سرگرم کارکن عاصمہ جہانگیر کے لائسنس کی فوری منسوخی کا مطالبہ کردیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ایڈووکیٹ آفتاب ورک کی قیادت میں لاہور ہائی کورٹ کے باہر احتجاج کرتے ہوئے وکلاءنے الزام لگایا کہ متحدہ قومی موومنٹ 2007 میں عدلیہ کی بحالی کےلئے شروع کی جانے والی تحریک کے دوران وکلاءکے قتل میں ملوث ہے۔مظاہرین نے ایم کیو ایم قائد الطاف حسین کا مقدمہ لڑنے پر پاکستان بار کونسل اور دیگر باڈیز سے عاصمہ جہانگیرکی رکنیت منسوخ کرنے کا مطالبہ کیایاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) اور پریس کونسل آف پاکستان کو الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم ) الطاف حسین کی تقاریر اور تصاویر کی نشر و اشاعت پر پابندی عائد کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔الطاف حسین کے خلاف درخواستیں ایڈووکیٹ عبداللہ ملک، ایڈووکیٹ آفتاب، ایڈووکیٹ مقصود اور دیگر کی جانب سے دائر کی گئی تھیں، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ایم کیو ایم قائد نے اپنی تقاریر میں پاک فوج اورریاستی اداروں کے خلاف انتشار آمیز بیان بازی کی، لہذا ان کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ درج کیا جائے۔واضح رہے کہ آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت مملکت پاکستان سے وفاداری ہر شہری کا بنیادی فرض ہے اور دستور اور قانون کی اطاعت ہر شہری خواہ وہ کہیں بھی ہو اور ہر اس شخص کی جو فی الوقت پاکستان میں ہو، واجب التعمیل ذمہ داری ہے جبکہ آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی کرنے پر کسی بھی شخص پر آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ چلایا جاسکتا ہے۔لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے الطاف حسین کی تقاریر و تصاویر کی نشرو اشاعت پر پابندی کے فیصلے کو جانبدار اور امتیازی’ قرار دیتے ہوئے ایم کیو ایم نے اس کے خلاف احتجاج کااعلان کیا تھا