کراچی(این این آئی)اتوار کے روز بینک میں رقم منتقل نہ ہونے کے باعث پی ایس او نے ایئر پورٹس پر پی آئی اے کے طیاروں کو ایندھن دینے سے معذرت کرلی ،جس کے نتیجے میں قومی ائیرلائن کا آپریشن مکمل طور پر بند ہوگیا اور 50 پروازیں اڑان نہ بھر سکیں۔تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹیٹ آئل(پی ایس او)کی ہٹ دھرمی برقرار ہے اور اس نے قومی ایئرلائن کو ایندھن کی فراہمی مکمل بند کردی ہے۔گزشتہ کئی روز سے پی آئی اے ہر روز کی پروازوں کے ایندھن کے پیسے پیشگی ادا کررہا ہے، گزشتہ روز بھی 220 ملین روپے ادا کئے گئے تھے، تاہم اتوار کی صبح بینک بند ہونے اور رقم منتقل نہ ہونے پر پی ایس او کی جانب سے قومی ایئر لائن کو ایندھن دینے سے انکار کردیا گیا،جس کے نتیجے میں قومی ائیرلائن کا آپریشن مکمل طور پر بند ہوگیا اور 50 پروازیں اڑان نہ بھر سکیں اور مسافر رل گئے ہیں، لیکن حکومتی ایما پر قومی ایندھن کمپنی کسی قسم کی رعایت دینے پر راضی نہیں ہے۔
کراچی اسلام آباد کی 3 پروازیں پی کے 300، 308 اور 340، اسلام آباد کراچی کی 2 پروازیں پی کے 301 اور 369 منسوخ کر دی گئیں۔لاہور سے کراچی کی 2 پروازیں پی کے 303 اور 307، کراچی لاہور کی 3 پروازیں 302، 304 اور 306 جب کہ کراچی سے گوادر، بہاولپور، فیصل آباد کی دوطرفہ 6 پروازیں منسوخ کردی گئیں۔ سیالکوٹ سے مسقط جانے والی دو طرفہ پروازیں بھی منسوخ کر دی گئی ہیں۔ہفتے کی شب پی آئی اے کی 4 پروازیں بیرون ملک روانہ ہوئی تھیں جن میں چائنا،کوالالمپور،کینیڈا اور استبول کی پروازیں شامل ہیں۔ بیرون ملک گئے پی آئی اے کے جہاز ہی واپس آ سکیں گے۔پی آئی اے نے انتہائی ضروری پروازیں آپریٹ کرنے کے لیے پی ایس او کو قبل ازوقت 22 کروڑ روپے کی ادائیگی کی تھی۔
یہ ادائیگیاں پلان B کے تحت محدود آپریشن کے تناظر میں ہفتے اور اتوار کی منافع بخش روٹس کی پروازوں کے لیے کی گئی تھیں۔ایوی ایشن ماہرین نے بتایاکہ ایک سرکاری ادارے کا دوسرے حکومتی ملکیتی ادارے کو رعایت دینے سے انکار حیرت انگیز بات ہے، پی آئی اے کی نجکاری سے قبل ایسے اقدامات رائے عامہ ہموار کرنے کی حکومتی حکمت عملی لگتی ہے۔ماہرین کے مطابق اس نہج پر پہنچنے سے بہت پہلے ہی حکومتی وزارتیں آپس میں معاملات طے کرلیتی ہیں، سیکرٹری ایوی ایشن اپنے پٹرولیم کے ہم منصب کے ساتھ یہ مسئلہ اگر حل نہیں کروا سکتے تو یا یہ نالائقی ہے یا سوچاسمجھا منصوبہ ہے، قومی ایئر لائن کے ساتھ ہی نجی ایئرلائنز اپنے کرایوں میں کئی گنا اضافہ کریں گے، جس کا بوجھ عوام کو برداشت کرنا ہوگا۔