کراچی(این این آئی)کراچی کے فارم ہائوسز میں ڈانس پارٹیز کے دوران بارہ لڑکیوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کا انکشاف ہوا ہے،پولیس نے سرکاری افسر کے فارم ہائوس کو سیل کرکے 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔رپورٹس کے مطابق گزشتہ ماہ سچل تھانے کی حدود میں لڑکی کی لاش ملنے کے معاملے نے نیا پنڈوابکس کھول دیا،اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ پولیس نے سرکاری افسرکے فارم ہائوس کوسیل کرکے منیجر اور خاتون سمیت چار ملزمان کوگرفتار کرلیا ہے۔
کراچی میں غیر مقامی لڑکیاں غلط کام میں استعمال ہونے لگیں شہر کے فارم ہائوسز میں ڈانس پارٹیز کے دوران لڑکیوں کی ہلاکتوں کا انکشاف ہوا ہے، 27ستمبر کوسچل تھانے کی حدود سے ملنے والی لڑکی کی لاش پر جاری تفتیش نے پنڈورا بکس کھول دیا ہے ۔ایس ایس پی ایس آئی یو نے بتایا کہ ممنوعہ ادویات دے کر لڑکی کی جان لی گئی اور لاش کو نامعلوم مقام پر پھینکا گیا۔ ایس ایس پی اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ جنید شیخ نے بتایا کہ چھیپا اور ایدھی کے ریکارڈ کے مطابق گزشتہ چند ماہ میں 12 نوجوان لڑکیوں کی لاوارث لاشوں کو دفنانے کا انکشاف ہوا ہے، ان لڑکیوں کی اموات ڈانس پارٹیوں یا فحاشی کے اڈوں پر ہوئیں۔جنید شیخ کا دعوی ہے کہ فارم ہاوسز اور فحاشی کے اڈوں کا عملہ خاموشی سے لاشیں ٹھکانے لگا دیتا ہے، سچل کے علاقے سے 27 ستمبر کو لڑکی کی لاش ملی تھی، لڑکی کی موت اوور ڈوز کی وجہ سے ہوئی تھی۔
انھوں نے مزید کہا کہ تفتیش کے بعد پتہ چلا کہ خاتون کی موت فارم ہاس میں ڈانس پارٹی کے دوران ہوئی اور لاش کو سچل تھانے کی حدود میں جھاڑیوں میں پھینک دیا گیا تھا۔ایس ایس پی اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے مطابق تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ لڑکی کو 3 ماہ قبل ملتان سے لایا گیا تھا، پولیس نے سرکاری افسر کے فارم ہاوس کو سیل کرکے 4 ملزمان کو گرفتار کیا تھا ، مذکورہ افسر یہ دھندہ چلا رہا تھا۔ایس ایس پی ایس آئی یو انویسٹی گیشن پولیس حکام کے مطابق گرفتار ملزمان سے معاملے سے متعلق تفتیش جاری ہے جبکہ اس طرح کی کیسز کی روک تھام کے لئے ریسکیو اداروں کو بھی آن بورڈ لے لیا گیا ہے ۔