لاہور( این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فرخ حبیب نے منظر عام پر آنے کے بعد تحریک انصاف کو خیر باد کہہ کر استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت کا اعلان کر دیا ۔فرخ حبیب نے گزشتہ روز عون چوہدری، ملک نعمان لنگڑیال اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا ۔ فرخ حبیب نے کہا کہ تین ہفتوں سے میں نے اپنا رابطہ اپنی فیملی کے ساتھ بھی منقطع کیا ہوا تھا اس کی کچھ وجوہات ہیں ، نو مئی کا جو افسوسناک واقعہ پیش آیا اس کی وجہ سے کئی مہینے گھروں سے دور رہے ۔
ان پانچ ماہ کے دوران مسلسل دماغ کے اندر ایک سوچ موجود تھی کہ جو سیاست ہم کر رہے ہیں کیا اس سیاست کیلئے سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا تھا، ہم نے تو حقیقی معنوںمیں قائد اعظم کا پاکستان بنانے کے لئے جدوجہد کا آغاز کیا تھا ، یہ سوالاات تھے جن کے جوابات میںاپنے آپ سے پوچھ رہا تھا،خود احتسابی کا عمل ضروری ہوتا ہے ، بعض اوقات حالات اور وقعات کے تسلسل میں اورجذبات میں آپ اتنا آگے چلے جاتے ہیں کہ آپ حقیقت سے بہت دور چلے جاتے ہیں ،میں بھی اسی مرحلے کے اندر تذبذب کا شکار تھا،میں نے وقت لیا تاکہ فیصلہ کر سکوں ، اس میں کچھ روحانی لوگ ہیں جنہوں نے میری مدد کی ، مخلص دوست ہیں انہوںنے بھی اس نتیجے پر پہنچنے میں بہت مدد کی ، یہ کفر اور اسلام کی جنگ نہیں ، ہماری تو اپنے ملک کے اندر جمہوری جدوجہد ہونی چاہیے تھی لیکن ہم اس سے ہٹ کر ملک کو تشدد کی سطح پر لے آئے ، ہمارا جو مقصد تھا کہ ہم نے پاکستان کو قائد اعظم کا پاکستان بنانا تھاہم اس سے بھی ہٹ گئے ۔
فرخ حبیب نے کہا کہ سیاستدان سیاسی دائو پیچ لڑاتے ہیں ،تحریک عدم اعتماد آئین کے اندر رہتے ہوئے اقدام ہے جس کے تحت عمران خان کو ہٹایا گیا ،لیکن تحریک عدم اعتماد کے بعد نہ ہمیں نہ کارکنان کو چین سے بیٹھنے نہیں دیا گیا ،آپ کو ساڑھے تین سال موقع ملا ہے اب آپ انتظار کریں آپ انتخابات کا انتظار کریں ، آپ کو موقع مل جائے گا ،لیکن پر امن کی بجائے مزاحمت اور تشدد کا راستہ اختیار کیا گیا، نو اپریل کے بعد کیا پیغام دیا گیا سڑکوں پر نکلیں مزاحمت کریں تشدد کریں ، جو سیاست میں آپ کی اندھی تقلید کرتے ہیں جو معصوم لوگ تھے ان کے ذہنوں کو ہائی جیک کیا گیا ،ان کے جذبات بھڑکائے جاتے رہے کہ پاکستان کے ادارے آپ کے خلاف کام کر رہے ہیں ، وہ آپ کو سیاست نہیں کرنے دینا چاہتے تھے ،ان کے ذہنوں میں مسلسل نفرت کا بیج بویا جاتا رہا ، پی ٹی آئی چیئرمین نے چوبیس گھنٹے یہ کام کیا ۔
قیادت کا کام تو لیڈکرنا ہوگا ہے پر امن جدوجہد کی طرف لے کر جانا ہوتا ہے ، آپ انہیں بیلٹ کی طرف لے جاتے لیکن آپ نے یہ کہا کہ بلٹ کا راستہ اختیار کر لو، اپنے ہی اداروں پر چڑھ دوڑیں ، یہ مسلسل مائنڈ سیٹ تھا، 14مارچ کا زمان پارک کے باہر چوبیس گھنٹے مزاحمت ہوتی رہی ،سیاسی لوگ گرفتار ہوتے رہے ہیں ، نیلسن منڈیلا نے اٹھائیس سال جیل نہیں کاٹی ہے، آپ کہہ رہے ہیں پیٹرول بم بنا کر جلائو، آپ معاملات کو جمہوری انداز سے معاملات کو لے کر چلتے ہیں ، زمان پارک میں کتنے معصوم لوگوں کا نقصان ہوا ، حالانکہ لیڈر شپ کی ذمہ داری تھی وہ تدبر دکھائی ، یہ پی ٹی آئی چیئرمین کی ذمہ داری تھی وہ تدبر دکھاتے وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے لیکن انہوںنے اس کا مظاہرہ نہیں کیا ، آپ کہہ رہے تھے لوگ میرے لئے لوگ ، آپ کو تو یہ بھی پتہ نہیں ہوگا کس کا سر پھٹ گیا کس کی ٹانگ ٹوٹ گئی بس میں نے گرفتار نہیں ہونا ۔
فرخ حبیب نے کہا کہ ہمارے دور میں اس وقت کی اپوزیشن نے انہی عدالتوں کا سامنا کیا ، آپ کے پاس بھی راستہ تھا ،میں جو باتیں کر رہا ہوں دل سے کر رہا ہوں جو میری سوچ ہے جو جذبات ہے وہ آپ تک پہنچا رہا ہوں ، نو مئی کے واقعہ پرلوگوںکی مسلسل لوگوں ذہن سازی کی گئی ، مسلسل تیار کیا کہ لوگ اس حد تک پہنچ گئے کہ اگر گرفتار کیا گیا تو یہ کرنا ہے ، اس سے پہلے بھی کتنے مظاہرے کتنے لوگ کور کمانڈر ہائوس کے باہر جمع ہوتے رہے ہیں ، کینٹ کے اندر کتنے مظاہرے ہوئے ہیں، کتنے لوگ فوجی املاک کے سامنے جمع ہوئے ،اس دن چند لوگوں کو کیا خاص ہدایات تھیں ان کا ہمیں نہیں پتہ تھا، میرے لئے بھی یہ غیر متوقع تھا ، میری اس دن طبیعت خراب تھی میں سویا ہوا تھا جب میری اہلیہ نے مجھے اس کا بتایا ، میں اس دن کسی جگہ پر نہیں گیا ، اس روز جو کچھ ہواانتہائی افسوسناک اورقابل مذمت ہے ،یہ پاکستان کی تاریخ کے اندر سیاہ واقعہ کے طور پر یاد رکھا جائے گا کہ کس طریقے سے مائنڈ سیٹ کو اس سطح پر لے جایا گیا کہ وہ اپنی افواج کے خلاف لڑنے نکل پڑے ۔
انہوںنے کہا کہ افواج پاکستان کا تصور ہے ، آپ انہیں سکیورٹی سے ہٹا دیں دیکھیں بھارت کس طرح خونی دانت نکال کر بیٹھا ہوا ہے کہ ہمیں دبوچ لے ،اسے تک آج جرات کیوں نہیں پڑتی ،پاک افواج نے دہشتگردی کا قلع قمع کیا ہے، پانچ ہزار جوان شہید ہوئے ہیں ،کوئی آفت آ جاتی ہے تو فوج مدد کرتی ہے ، پی ٹی آئی چیئرمین کورونا میں افواج پاکستان کی تعریفیں کرتے رہے ہیں۔ فرخ حبیب نے کہا کہ آپ کو وزیر اعظم شپ سے ہٹا دیا گیا تو آپ کو بچانے میں سپورٹ کیوں نہیں کیا گیا ، آپ تو کہتے تھے ہم عوام کی سپورٹ سے آئے ہیں ،جمہوری لیڈر ہیں تو پھر آپ کو عوامی سپورٹ چاہیے تھی ، سیاسی لیڈر کا ٹیسٹ انتخابات ہوتے ہیں ، بد قسمتی سے آپ تشدد کو فروغ دیتے رہے ، میں نے اس پی ٹی آئی چیئرمین کو جوائن نہیں کیا تھا، مدینہ کی ریاست کے اندر لوگوں کو اپنی ریاست کے خلاف نہیں اکسایا جاتا ۔انہوں نے کہا کہ آپ دھرنے دیں ،سڑکیں بلاک دیں ،ملک میں عدم استحکام ہوگا تو کوئی بھی سیاستدان بیٹھ جائے ،کوئی بھی سائنسدان معیشت دان بٹھا دیں وہ ملک آگے نہیں چل سکتا۔
انہوں نے کہا کہ سائفر کا معاملے پر نیشنل سکیورٹی کونسل کی میٹنگ کی صدارت آپ نے کی تھی ، اس کا اعلامیہ جاری ہوتا ہے جس میں کہا گیا کہ یہ مداخلت ہے ،سازش نہیں ہے ،جس پر بعد میں ہم بیانیہ بنایا ،آپ نے اس پر سخت رد عمل دیدیا ، آپ اس معاملے کو ختم کریں کیونکہ ہم نے قومی مفاد کو سامنے رکھنا ہے لیکن آپ نے کہا کہ اس پر سیاسی بیانیہ بنانا ہے ،وزیر اعظم کو تو ملک کے حساس معاملات کا ادراک ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے توشہ خانہ دوسروں پر بڑی تنقید کی ، آپ خود دوسروں کو اخلاقیات کا درس دیتے ہیں لیکن دوسری طرف آپ گھڑیاں بھی لے رہے ہیں ،کابینہ کے ممبران کو نہیں پتہ ہی نہیں اور پھر آئیں بائیں شائیں ہو رہی ہے ، ترجمانوں کو بلایا جاتا ہے سیاسی مخالفین پر تنقید کریں ، ہم اس کا دفاع کرتے رہے جو چیزیں دفاع کے قابل ہی نہیں تھیں، میں نے کابینہ کے سیکرٹری سے پوچھا تو وہ خاموش ہو گئے کہ کچھ چیزیں ہیں بتا نہیں سکتے، پھر القادر یونیورسٹی ٹرسٹ والا معاملہ آ گیا ،آپ نے شوکت خانم بھی بنایا ،اس پر تو کوئی سوال نہیں اٹھا تھا ، القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کا بند لفافے میں معاملہ آیا اور پاس کرا لیا ، آپ کا بس یہی موقف رہا کہ میں بہت اچھا ہوں باقی سب برے ہیں ،آپ تشدد کی سیاست کو پروان چڑھا رہے ہیں ، آپ میں خود اخلاقیات موجود نہیں ، آپ قومی سلامتی کے اداروں پر چڑھ دوڑ رہے ہیں، ملک کا دشمن ایسا کرے تو سمجھ آتی ہے ۔
انہوںنے کہا کہ سوشل میڈیا کے جو لوگ ہیں ، میرا یوتھ سے سوال ہے ، وہ ٹھنڈے دماغ سے سوچیں کچھ وقت نکالیں اور حقائق کا جائزہ لیں کہ تضادات موجود ہیں کہ نہیں ، زمان پارک میں وہ ماحول پیدا کر دیا کہ ہر چیز ختم ہو گئی ، پولیس گاری گزری ہے نوجوان اسے جلا رہے ہیں اور وہ ہماری بھی بات نہیں سن رہے ، ان سے پوچھو تو کہتے ہیں وہ خان صاحب پر حملہ کرنے آئے تھے، آپ ان نوجوانوںکو اس نہج پر لے گئے کہ وہ سب کچھ بھلا دیں اور ملک کی سلامتی کے اداروں پر چڑھ دوڑیں ، آپ حقائق کو چھوڑ کر اس بیانیے کے کے پیچھے نہ لگ جائیں کہ ریاست کے خلاف ہو جائیں ،اس میں کسی کی جیت نہیں ہے بلکہ ہر پاکستانی نقصان میں رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ اب بھی پی ٹی آئی کے ساتھ وابستہ ہیں اور روپوس ہیں،سارے اپنی اپنی جگہ پر سوچ رہے ہیں ،وہ بھی جائزہ لیتے ہیں، میری تو سیاسی پیدائش پی ٹی آئی میںہوئی ہے ،لیکن ہم اپنے مقصد سے ہٹ گئے ہیں ، قائد اعظم کے پاکستان کو بشریٰ بی بی فرح گوگی اور عثمان بزدار کے حوالے کر دیا گیا ،ہم تین سال عثمان بزدار کا دفاع کرتے رہے ہیں، بشری بی بی نے پاس کیا عثمان بزدار نے ہی آنا تھا، آپ چاہتے تھے ایسا آدمی ہو جسے میں کہوں رات ہے وہ کہے رات ہے جسے کہوں دن ہے وہ کہے دن ہے ، پارٹی میں ایسے ایسے قابل لوگ تھے جنہیں ٹشو پیپر کی طرح استعمال کر کے ایک طرف کر دیا گیا،آج بھی بہت سے معصوم لوگ جیلوں کے اندر پڑے ہوئے ہیں،اشتہاری ہوئے ہیں ، کسی کو یہ سوچ ہو گی کہ میں نے اپنی وفاداری تبدیل کر لی لیکن آپ کو ملک کو سامنا رکھنا ہے ریاست کو سامنے رکھنا ہے ،آپ کو پاکستان کے مفاد میں سمت تبدیل کرنا پڑتی ہے ، آپ کی فیملیاں مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں،اس پر سوچیں ہوش کے ناخن لیں ، ٹھنڈے دماغ اور ٹھنڈے دل سے فیصلہ سازی کریں ، ہم نے جس مقصد کے لئے پی ٹی آئی کو جوائن کیا تھا وہ اس مقصد پر قائم ہے یہ سوال ہے ۔
فرخ حبیب نے کہا کہ میں استحکام پاکستان پارٹی میں شامل ہو رہا ہوں ، مجھے لگ رہا ہے میں اپنی ہی جماعت میں آگیا ہوں ، جہانگیر ترین کے ساتھ 2011 میں کام کیا ہوا ہے ، وہ زبردست آرگنائزر ہیں ، ان میں اصلاحات کی صلاحتیں موجود ہیں،عبد العلیم خان بہت اچھے ہیں ، پی ٹی آئی چیئرمین کہتے تھے کہ علیم خان میں لیڈر شپ کی کوالٹی ہے اس میں وژن ہے ، پھر بشریٰ بی بی نے عثمان بزدار کو پاس کر دیا تو علیم خان اور جہانگیر ترین برے ہو گئے ہیں ،جو ابھی پارٹی میں ہیں وہ بھی کل کو برے ہو سکتے ہیں، موڈ سوئنگ ہوتے پتہ نہیں لگتا ، پھر آپ تین مہینہ چار زمان پارک نہیں جا سکتے ۔انہوں نے کہا کہ میں دہشتگرد نہیں ہو جو پہاڑوں میں چھپا رہوں اورقانون کا سامنا نہ کروں ، جمہوری جدوجہد آئین کے اندر ہتے ہوئے کرنی ہے ،آپ تشدد بھی کرائیں اورآپ کو پھولوںکے ہار ڈالے جائیں ،آپ تشدد کی بنیاد پاکستان کو ڈکٹیٹ کر کے چلانا چاہتے ہیں ایسا نہیں ہو سکتا۔
آدم کے راستے پر چلیں یاشیطان کے راستے پر چلیں ، میں نے وہ راستہ اختیار کیا جو صحیح راستہ ہے ،سب کو پیغام دے رہا ہوں اس چکر سے باہر نکلیں ، یہ نہ سوچیں کہ آپ کی وفاداری پر سوالیہ نشان لگ جائے گا، آپ حقائق کی جانچ پڑتا ل کریں۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا وہ لوگ سنسنی پھیلا رہے ہیںجنہوںنے پاکستان نہیں آنا ، وہ نفرت کا پیغام پھیلاتے ہیں ،نفرت کے پیغام کا ملک کو نقصان ہو رہا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ میں یہ نہیںکہہ رہا کہ میرے اوپر کیسز ہیں وہ معاف کریں لیکن مجھے قانون کا سامنا کرنے کا پورا موقع ملنا چاہیے ، اگر میں نے دہشتگردی کی ہے جرم کیا ہے تو مجھے اس کی سزا ملنی چاہیے ، اگر میں ملوث نہیں ہوں تو مجھے کلیئر کیا جانا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی طرف سے لوگوں کو پیغام دیا جارہا ہے روپوش رہیں ،جیل سے یہ پیغام دیا جارہا ہے ، ہم ان سے رابطے کریں گے ۔