اسلام آباد (این این آئی)پاکستان اور چین کے درمیان بی آر ایف کے دوران سی پیک میں تیسرے فریق کی شرکت کے معاہدے پر دستخط ہونے کا امکان ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق اس بات کا انکشاف وزارت خارجہ نے نگراں وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات سمیع سعید کی زیر صدارت سی پیک منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے بلائے گئے حالیہ اجلاس میں کیا۔گزشتہ سال جون میں وزارت خارجہ نے سی پیک منصوبوں میں تیسرے فریق کی شمولیت سے متعلق اعلانات پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اور چین دونوں پہلے ہی اس حوالے سے عوامی اعلانات سے گریز کرنے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔
چین کی وزارت خارجہ کے ڈی جی کی جانب سے لکھے گئے خط میں سی پیک میں تیسرے فریق کی شمولیت کا ذکر کیا گیا جس میں واضح کیا گیا ہے کہ سی پیک جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی (جے ڈبلیو جی)نے سی پیک میں ممکنہ تیسرے فریق کی شمولیت سے متعلق تمام معاملات پر مشترکہ ورکنگ گروپ برائے بین الاقوامی تعاون اور کوآرڈنیشن (جے ڈبلیو جی-آئی سی سی)کو لازمی قرار دیا ہے۔وزارت خارجہ نے واضح کیا تھا کہ پاکستان اور چین کے درمیان پہلے اور دوسرے جے ڈبلیو جی اجلاس میں اتفاق رائے کی پالیسی کے مطابق تیسرے فریق کی شرکت کے بارے میں فیصلہ اتفاق رائے اور باہمی مشاورت سے کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق 22 ستمبر 2023 کو وزارت خارجہ نے اجلاس کو بین الاقوامی تعاون اور رابطہ کاری پر جے ڈبلیو جی کی جانب سے پیش رفت کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ یہ گروپ سال 2018 میں قائم کیا گیا جس کا بنیادی مقصد سی پیک کی ترقی اور فروغ میں سہولت کے لئے سازگار بین الاقوامی ماحول کو فروغ دینا تھا۔گروپ کا پہلا اجلاس اپریل 2019 میں منعقد ہوا تھا اور اس کے بعد مزید تین اجلاس بلائے گئے ہیں۔
چوتھی ملاقات رواں سال کے لیے مقرر کی گئی ہے تاہم چین کی جانب سے ابھی تک مخصوص تاریخ کی تصدیق نہیں کی گئی۔اجلاس میں وزارت خارجہ نے مزید بتایا کہ سی پیک میں تیسرے فریق کی شرکت کے طریقہ کار اور ٹی او آرز کا فیصلہ جامع بین الوزارتی مشاورت کے ذریعے کیا گیا جب کہ جائزہ لینے اور رائے کے لئے یہ طریقہ کار وزارت منصوبہ بندی کو پیش کیا کردیا گیا ہے۔نگراں وزیر منصوبہ بندی نے جے ڈبلیو جی کی جانب سے حاصل ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور سی پیک منصوبوں میں تیسرے مرحلے کی توثیق کے لئے طریقہ کار کو حتمی شکل دینے کی اہمیت کا اعادہ کیا۔انہوں نے ہدایت کی کہ ان معاملات کو جلد از جلد نمٹایا جائے تاکہ آئندہ بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے دوران اس پر دستخط کیے جا سکیں۔