جمعہ‬‮ ، 28 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

کیا حکمران عافیہ کی لاش کا انتظار کررہے ہیںتاکہ سیلفیاں بنائی جا سکیں؟ ،ڈاکٹر فوزیہ صدیقی

datetime 24  ستمبر‬‮  2023 |

کراچی (این این آئی)عافیہ موومنٹ کی چیئر پرسن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا ہے کہ23 ستمبر امریکی عدالتی تاریخ کا سیاہ ترین دن جب جرم بے گناہی کی پاداش میں ڈاکٹر عافیہ کو 86 برس کی سزا سنائی گئی۔انہوں نے سوال کیا کہ ثناء خوان تقدیس مشرق کہاں ہے ،عافیہ کو انتہائی بری حالت میں امریکی جیل میں رکھا گیا ہے۔ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی اور وطن واپس کے معاملے پر سابقہ حکومتوں کی طرح نگراں حکومت کی عدم دلچسپی اور خاموشی افسوسناک ہے ۔ ڈاکٹر عافیہ پر قید تنہائی میں مظالم کے خلاف دنیا بھر کے انسانی حقوق ورکرز اور ملک کے غیور عوام نے مسلسل غم و غصے کے جذبات کا اظہار کرکے حق ادا کیا ہے ۔ سوشل میڈیا پر بے حس حکمرانوں کو عوام مسلسل جگارہے ہیںلیکن وہ ٹس سے مس تک نہیں ہورہے۔

کیا حکمران عافیہ کی لاش کا انتظار کررہے ہیں کہ اس کے ساتھ سیلفیاںبنائی جا سکیں؟ ۔ ملک کے معاشی اور سیاسی بحران کے کا حل یہ ہے کہ سب سے پہلے اپنی عزت اور غیرت کو واپس لایا جائے تاکہ ملک میں اللہ تعالی کی جانب سے خیر و برکت نازل ہو ۔وہ23ستمبر کو یوم سیاہ کے موقع پر کراچی پریس کلب پر منعقدہ مظاہرے کے شرکاء سے خطاب کررہی تھیں ۔ اس موقع پر پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور زندہ قومیں اپنی قومی غیرت اور حمیت کی حفاظت کے لئے مسلسل جاگتی رہتی ہیں اور کسی مصلحت سے کام نہیں لیتی ہیں ۔ نگراں حکومت اور وزارت خارجہ پڑوسی ملک ایران سے کیوں سبق حاصل نہیں کرتے؟ جس قوم نے ڈر اور خوف کے بجائے ڈٹ جانے کی ہمت کی ، اس نے اپنے قیدی بھی واپس چھڑائے اور ڈالربھی واپس لے لئے ۔ ہمارے وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کیا صرف فوٹو سیشن کرانے کے لئے اقوام متحدہ کے اجلاس میں گئے ہیں ۔ اقوام متحدہ کے فورم پر اور سفارتی محاذپر ڈاکٹر عافیہ کا معاملہ شدو مد سے اٹھانا چاہئے ۔ پچھلی حکومتوں کے پاس عافیہ کی واپسی کے کئی مواقع اور آپشن موجود تھے لیکن انہیں استعمال کرنے کے بجائے ڈالرز وصو ل کئے گئے ۔اگر اب بھی یہی روش جاری رہی تو یہ سنگین جرم ہوگا جسے معاف نہیں کیا جاسکتا ۔

جس طرح ملک بھر میں وسائل کو ضائع کیا جارہا ہے اور اسی طرح قومی غیرت پر بھی سودے بازی کرلی جاتی ہے۔ ہر کچھ عرصہ کے بعد عافیہ پر مظالم کی خبریں دن کر عوام چیخ اٹھتے ہوتے ہیں لیکن حکمران عوام کے جذبات کی قدر نہیں کرتے اور عافیہ کی واپسی کے معاملے کو ضائع کردیا جاتا ہے ۔جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا نور الحق ،سعید الرحمن قرنی ، جماعت اسلامی کے رہنما یونس بارائی ، مسلم اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (ایم ایس او) کراچی کے ناظم عنایت فاروقی، جنرل سیکریٹری شاہ احمدپیرزادہ، پاکستانی نظریاتی پارٹی کے رہنما اویس میمن،آواز پاکستان کے چیئرمین شکیل شیخ ، مرکزی مسلم لیگ کراچی کے رہنماندیم اعوان، ہیومین رائٹس کونسل آف پاکستان کے چیئرمین جمشید حسین،ممتاز سماجی رہنما پروفیسرتنویرملک، ڈاکٹر محمد ایوب عباسی، محمد شفیق عباسی، سوشل اسٹوڈینس فورم کے چیئرمین نفیس احمد خان، محب قومی سماجی کونسل کے چیئرمین اسلم فاروقی ،ٹیم عافیہ کراچی کے ہیڈ حماد بھائی،عافیہ موومنٹ کے سینئر رضا کاران فرخ شاہ خان ،انجینئر وسیم فاروقی ،ڈاکٹر عذرا و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے اپنے خطاب میں کہا کہ قوم کی بیٹی عافیہ کو بے گناہ پکڑ کر ایک ماں سے اس کے ننھے ننھے بچے گود میں شیر خوار بچے تک کو اس سے چھین لیا جاتا ہے ۔

اس پر اور اس کے بچوں پر بدترین تشدد کیا جاتا ہے ۔ اسے طعنے دیئے جاتے ہیں کہ کہاں ہیں تمھارے پاکستانی بھائی،کہاں ہیں تمھارے مسلمان بھائی؟ ایک مسلمان بیٹی کے اوپر جعلی مقدمہ جس کے کوئی گواہ تک نہیں اور اس جعلی مقدمے میںعافیہ کو86سال کی سزا دے دی جاتی ہے ۔ قید تنہائی میں عافیہ بدترین ظلم اور زہنی تشددسہہ رہی ہے ۔عافیہ پاکستان کی بیٹی ہے کیا حکمران اپنی بیٹی کے لئے کچھ نہیں کرسکتے؟ ۔ انہوں نے کہا کہ جو بیٹی کا نہیں وہ کسی کا نہیں ۔بیٹیا ں مائیں بہنیں قوموں کی غیرت ہوتی ہیں۔ حکمران غیرت اور حمیت کا مظاہرہ کریں اور قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کی رہائی اور وطن واپسی کے لئے سنجیدہ اور تیز ترین اقدامات کریں ۔ اس موقع پر مظاہرے کے شرکاء نے عہد کیا کہ قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کی وطن واپسی تک جدوجہد جاری رکھی جائے۔ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لئے کراچی سمیت اسلام آباد ، پشاور ، سوات،فیصل آباد،لاہور،گجرانوالہ،کوٹ ادو،شیخوپورہ،ملتان و دیگر شہروں میں بھی پرامن مظاہرے کئے گئے۔



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)


عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…