سکھر (این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اس وقت بھی ہر کسی کے لیے لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ہے، ملک کو چلانے کا پرانا طریقہ چھوڑنا ہوگا، ملک کو درپیش مسائل کا حل عوامی راج ہے، عوام کے منتخب نمائندوں کو اسلام آباد میں بٹھائیں گے۔سکھر میں گذشتہ ماہ مسلح ملزمان کے ہاتھوں قتل ہونے والے صحافی جان محمد مہر کے اہلخانہ سے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ جان محمد کے بہیمانہ قتل کی جتنی مذمت کی جائے، وہ کم ہے۔
انہوں کہا کہ جس طریقے سے اس کیس میں پیشرفت ہونی چاہیے تھی، اس طریقے سے نہیں ہوئی اور کافی سوالات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں جو افسران آئے ہیں وہ دیگر صوبوں سے ہیں، اس لیے شاید انہیں اندازہ نہ ہو لیکن پورے سندھ کا مطالبہ ہے کہ صحافی جان محمد مہر کو انصاف دیا جائے۔ایک صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس وقت ملک میں کسی کے لیے لیول پلینگ فیلڈ ہے، تو کسی کے لیے نہیں ہے، اور مجھے اسی پر اعتراض ہے۔ملک میں امن و امان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ کچے کے علاقے میں ڈاکوں کا مقابلہ کرنے والے پولیس اہلکاروں کو ہم سب کی مدد کی ضرورت ہے، کیونکہ افغانستان میں چھوڑا ہوا امریکی اسلحہ خیبرپختونخوا میں دہشتگردوں کے ساتھ ساتھ سندھ کے کچے کے علاقے میں ڈاکوں کے پاس بھی پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے دہشتگردوں کو ملک کے قبائلی علاقوں میں آباد کرنے کی عمران خان کی پالیسی کتنی خطرناک تھی، اس کے اثرات اب ظاہر ہو رہے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 15 سال قبل حالات کچھ اس طرح کے تھے کہ شہروں میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی تھی، اور ہم نے خیبرپختونخواہ سے لے کر کراچی تک دہشتگردی روکنے کی ہر ممکن کوشش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے اس وقت کے حکمرانوں نے شتر مرغ والی پالیسی اختیار کر رکھی تھی۔ اس وقت بھی صرف پاکستان پیپلز پارٹی ہی تھی، جس نے کہا تھا کہ دہشتگردوں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ جب کسی مرد سیاستدان کی بات کرنے کی ہمت نہیں ہورہی تھی، اس وقت بھی شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے دہشتگردوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مزاحمت کی تھی۔پی پی پی چیئرمین نے کہاکہ اس وقت ملک بھر میں اس لیے دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے کیونکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی پالیسی پر عملدرآمد نہیں کیا گیا، 2014ع کے آپریشن سے قبل تمام جماعتیں کہتی تھیں کہ دہشت گردوں سے بات چیت کی جائے لیکن یہ پاکستان پیپلز پارٹی ہی تھی جس نے کہا تھا کہ دہشت گردوں سے مقابلہ کرنا ہوگا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان نے نیشنل سیکیورٹی پالیسی کو چند دنوں میں خراب کر دیا اور جب افغانستان میں طالبان حکومت آئی تو انہوں نے ان دہشت گردوں کے لیے بھی راستے کھول دیے، جو افغانستان کی جیلوں سے فرار ہو کر آئے تھے، انہیں یہاں کو آباد کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کیا سابق فوجی افسر جنرل(ر)فیض حمید اور عمران خان کو اندازہ نہیں تھا کہ اگر وہ ان دہشت گردوں کو اگر فاٹا کے علاقے میں پھر سے آباد کریں گے تو ان کو کراچی پہنچنے تک کتنی دیر لگے گی؟پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ ہم شہادتیں دیں اور دہشت گردوں کو شکست دیں لیکن دو تین افراد دشمنوں کو معاف کردیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے عوام، شہریوں، شہدا اور ریاست کے ساتھ انصاف کرنا ہوگا۔ جو لوگ اس غلط فیصلے میں ملوث تھے، ان کا احتساب ہونا چاہیے۔ اگر وہ سیاستدان ہیں تو ان کا احتساب عوام کریں گے اور اگر وہ کسی اور ادارے سے ہیں تو ان کا احتساب وہ ادارہ کرے۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کے عوام اور شہدا کے خاندانوں کو بتایا جائے، دہشت گردوں کے واپس آنے کے پیچھے جو کہانی ہے، اب وہ کھلنی چاہیے۔ملک میں مہنگائی، بجلی کے بحران اور دیگر مسائل کے بارے میں بات کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اسلام آباد میں جو فیصلے ہوتے ہیں ان کو عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔
آئین کہتا ہے جہاں وسائل موجود ہیں، ان پر پہلا حق وہاں کے عوام کا ہے۔ ہمیں کہا جاتا ہے آپ مہنگی ایل این جی خریدیں، اور آپ کی جو سستی گیس ہے، اسے ہمیں دوسرے علاقوں تک پہنچانا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ ناانصافی ہے، اس ناانصافی کو ختم کرنا ہوگا، اور جب تک اس ناانصافی کو ختم نہیں کریں گے تب تک بجلی جیسے مسئال کو حل نہیں کیا جاسکتا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جہاں 18 گھنٹے بجلی نہیں ہے، وہاں بھی بجلی کا بل ایسا آتا ہے کہجیسے وہاں 24 گھنٹے بجلی استعمال کی گئی ہو۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی چوری وہاں ہو رہی ہے، جہاں بجلی بنتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں بہت وسائل ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے بجلی کے بحران کے متعلق پلان بنا لیا ہے۔ بجلی کے لیے پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ ہونی چاہئے۔ ہم خود سولر اور گرین انرجی لائیں گے۔انتخابات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ عام انتخابات کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، اس لیے ہم ان سے ہی تاریخ دینے کا کہہ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مہنگائی اور معیشت بھی انتخابات سے جڑے ہیں، کیونکہ اگر منتخب نمائندے اکو سلام آباد میں بٹھائیں گے تو وہ آپ کی نمائندگی کر سکیں گے، اور ان مسائل کو حل کر سکیں گے۔اس موقع پر بی بی آصفہ بھٹو زرداری اور دیگر رہنما بھی ان کے ہمراہ تھے۔