اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو کے خلاف پارٹی میں ہونے والی اندرونی مخالفت کا جواب دیتے ہوئے پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے پنجاب کے بلدیاتی انتخابات کے لئے پارٹی کو منظم کرنے پر میاں منظور وٹو کے اقدامات کو سراہا ہے۔پی پی کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پی پی کے شریک چیئرمیں آصف زرداری نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے پنجاب میں پارٹی کو منظم کرنے پر میاں منظور احمد وٹو کے لگن اور عزم کو سراہا ہے۔‘آصف زرداری نے دبئی سے ٹیلی فون پر میاں منظور وٹو سے بات چیت کرتے کہا کہ منظور وٹو نے ’انتہائی مشکل حالات کے دوران اعتماد اور صلاحیت کے ساتھ پارٹی کی صوبائی قیادت کو فعال کرنے کے باعث وہ مرکزی قیادت کے لئے بہت قابل احترام ہے۔‘پی پی کے ترجمان فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ یہ بیان میڈیا میں آنے والی ان قیاس آرائیوں کے بعد جاری کیا گیا ہے، جس میں کہا جارہا تھا کہ پارٹی پنجاب کے سیٹ آپ میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی کرنے جاری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ منظور وٹو سے کچھ معاملات پر ناراض پارٹی رہنما پی پی قیادت کے ہر اجلاس کے بعد میڈیا میں یہ افواہیں پھیلا رہے تھے کہ ان کو ہٹانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔پی پی ترجمان نے بتاہا کہ پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ ماہ اسلام آباد میں پارٹی کے پنجاب سے تعلق رکھنے والے مختلف رہنماو¿ں سے ملاقاتیں کی تھیں، جس پر میڈیا میں منظور وٹو کو ان کے عہدے سے ہٹانے کی خبریں شائع کی گئیں۔انھوں ںے کہا کہ اس پر پارٹی کو یہ سرٹیفیکیٹ جاری کرنا پڑا کہ پارٹی منظور وٹو کو ان کے عہدے سے ہٹانے نہیں جارہی۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ وہ اس حوالے سے میڈیا کو قصوروار تصور نہں کرتے کیونکہ جماعت کے کچھ عناصر صحافیوں کو گمراہ کررہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ زرداری کے بیان کے بعد یہ واضح ہوجانا چاہیے کہ بلدیاتی انتخابات کے مکمل ہونے تک پنجاب اور سندھ میں پی پی کی قیادت کو تبدیل کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔پی پی ترجمان نے کہا کہ پارٹی نے خیبر پختون خوا میں نئے انڑا پارٹی انتخابات کروانے کا اعلان کیا ہے۔انھوں نے زرداری کی جانب سے شریک چیئرمین کے عہدے سے سبکدوش ہونے کی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسی افواہوں میں صداقت نہیں ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری پارٹی کے چیئرمین اور ا?صف زرداری شریک چیئرمین ہیں اور اس حوالے سے کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں