اسلام آباد : خواجہ سعد رفیق کے مطابق پی آئی اے تقریباً ڈوب چکی ہے، قومی ائیرلائن کا سالانہ خسارہ 110 ارب روپے جبکہ قرضہ 742 ارب روپے ہو چکا، جو بھی آمدن ہوتی ہے وہ قرض کی ادائیگی میں استعمال ہو جاتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے ہوا بازی خواجہ سعد رفیق کی جانب سے قومی ائیرلائن پی آئی اے کے حوالے سے تشویش ناک انکشافات کیے گئے ہیں۔
وفاقی وزیر نے انکشاف کیا ہے کہ پی آئی اے تقریباً ڈوب چکی، اب اس ادارے کو روایتی انداز میں چلانا ممکن ہی نہیں رہا۔ جمعہ کے روز سینیٹ اجلاس میں تبدیلی پاکستان بین الاقومی ائیر لائن کارپوریشن ترمیمی بل پر ہونے والی بحث کے دوران گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ میں نجکاری کا حامی نہیں ہوں لیکن پی آئی اے کا سالانہ خسارہ 110 ارب ہے جبکہ ادارے پر کل واجب الادا قرض 742 ارب ہو چکا ہے۔
پی آئی اے اب جو بھی کماتی ہے، اس کی ساری آمدن قرض ادائیگی میں لگ رہی ہے۔ وفاقی وزیر نے پڑوسی ملک کی سرکاری ائیرلائن کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ ائیر انڈیا ڈوب گئی تھی، ٹاٹا نے اسے خریدا اور اب وہ بہترین ائیر لائن ہے۔ اربوں روپے کی غیر ملکی سرمایہ کاری کا انجیکشن نہیں لگا تو پی آئی اے بھی ڈوب جائے گی، پی آئی اے کا کنٹرول نجی شعبے کو دینا پڑے گا۔
تبدیلی پاکستان بین الاقومی ائیر لائن کارپوریشن ترمیمی بل کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ بل سے پی آئی اے ایک ہولڈنگ کمپنی بنے گی، آنے والی حکومت فیصلہ کرے گی کہ قومی ائیرلائن کے کتنے فیصد شیئرز فروخت کرنے ہیں۔ تبدیلی پاکستان بین الاقومی ائیر لائن کارپوریشن ترمیمی بل کے مطابق پی آئی اے کے شیئرز ہولڈر اتنے ہی حصص کے مالک ہوں گے جس کی انہوں نے ادائیگی کی ہو۔ جبکہ حکومت شیئر ہولڈرز کے حصص منسوخ بھی کر سکتی ہے اور نئے حصص جاری بھی کر سکے گی۔